بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں عسکریت پسندی زور پکڑگئی ہے۔ عسکریت پسند گروپوں کے پاس جدید ترین ہتھیار ہیں جبکہ پولیس کے ہاتھ روایتی نوعیت کے ہتھیار ہیں جن سے وہ مقابلہ نہیں کر پارہی۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ عسکریت پسندوں کے پاس جدید ترین ہتھیاروں کے ہونے کو تسلیم کرنے پر بھی پولیس نے مرکزی حکومت نے 7.62 ایم ایم میڈیم رینج مشین گن مانگی ہیں جبکہ اب یہ مشین گن بھارت کی بیشتر ریاستوں کی پولیس استعمال کرنے سے گریز کرتی ہے۔ منی پور پولیس نے فوج سے یہ مشین گن چلانے کی تربیت فراہم کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔
انڈیا ٹوڈے نے ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا ہے کہ منی پور کے عسکریت پسندوں کے پاس امریکا، چین، برطانیہ، بھارت اور میانمار میں تیار کیے ہوئے جدید ترین ہتھیار ہیں۔ وہ ڈرونز سے بھی حملے کر رہے ہیں۔ اُن کے پاس راکٹ اور میزائل بھی ہیں۔
منی پور کے طول و عرض میں عسکریت پسندوں کے حملے بڑھتے جارہے ہیں۔ پولیس اُن کے سامنے بظاہر بالکل بے بس ہے۔ نیم فوجی دستوں کی تعیناتی سے بھی مسئلہ حل ہونے کا نام نہیں لے رہا۔
مودی سرکار کی سمجھ میں یہ بھی نہیں آرہا کہ منی پور میں عسکریت پسندی کی نئی لہر کا الزام کس پر عائد کرے۔ بنگلا دیش پر یہ الزام عائد نہیں یا جاسکتا کیونکہ اُس کے اپنے حالات بہت خراب ہیں۔ ایسے میں بنگلا دیشی قیادت کہیں اور خرابی پیدا کرنے کی کوشش کیوں کرے گی۔
مودی سرکار اس حوالے سے کوئی وضاحت جاری کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں رہی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ شمال مشرقی بھارت کی ریاستوں میں ایک بار پھر سر اٹھانے والی عسکریت پسندی کے لیے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانے سے بھی گریز کیا جارہا ہے۔
منی پور کے قبائل الزام عائد کر رہے ہیں کہ مرکزی حکومت معاملات کو سلجھانے کے بجائے مزید الجھا رہی ہے۔ مودی سرکار پر منی پور کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال کو یکسر نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔۔۔۔۔۔۔