اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمنٹ سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی گرفتاریوں پر ہونے والی تنقید کی وجہ سے کہا ہے کہ سوچنا پڑے گا مجھے یہاں رہنا ہے یا نہیں۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی رکن اسمبلیشیخ وقاص اکرم نے اظہار خیال کیا۔
شیخ وقاص اکرم پارلیمنٹ سے گرفتار ان 10 رہنماؤں میں شامل ہیں جنہیں پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی میں پیش کیا گیا۔
شیخ وقاص اکرم نے ایوان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جتنی پارٹیز نے ہمارے حق میں بات کی ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میں اسپیکر صاحب آپ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے پروڈکشن آرڈر آیشو کیے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ آج دل بہت بھاری ہے، بڑی تکلیف ہے، جلسہ ہوا ایف آئی آر ہوئی، یہ رونا دھونا نہیں کروں گا، اپوزیشن پر ایف آئی آرز ہوتی رہتی ہیں، اس ملک کی روایت ہے کہ اپوزیشن پر ایف ائی آرز ہونی ہیں، ایف آئی آر میں ہمارے چیئرمین کے ہاتھ میں پسٹل اور وزیراعلیٰ کے ہاتھ میں کلاشن کوف پکڑا دی گئی، لیکن ہم اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، 500 ایف آئی آرز بھی کر لو بانی چیئرمین کے باہر آنے تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کی تکلیف ہے اس پارلیمنٹ کے دروازوں کو تالے لگا دیے گئے، یہ ایم این اے لاجز میں چلے گئے تھے یہ ہمارے لیے واپس آئے، ہم بڑا فخر کرتے ہیں کہ ہم پارلیمنٹیرینز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں اپوزیشن چیمبر اور لابیز کھول کر نہیں دی گئیں، کہا گیا سی ڈی اے عملہ موجود نہیں ہے، رینجرز اور پولیس نے پارلیمنٹ کو گھیرا ہوا تھا، تین بجے میرے ذاتی گارڈز اندر آئے اور انہوں نے بتایا کہ جیپ میں نقاب پوش آئے ہیں، ہم نے کسی کی بھینس تو نہیں کھولی تھی ہم چور تو نہیں ہیں، میں نے اپنے گارڈز کو کہا کہ آپ نے درمیان میں نہیں آنا۔
علی امین گنڈا پور کا افغانستان سے خود مذاکرات کا کہنا فیڈریشن پر حملہ ہے، خواجہ آصف
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم سب مختلف فلورز پر پہنچ گئے، بجلی بند کر دی گئی، اس دوران زین قریشی کو کھانسی آگئی، میں نے کہا وہ پکڑیں نہ پکڑیں آپ پکڑوائیں گے۔ جس پر ایوان میں قہقہے گونج اٹھے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ کے لوگ بھی ان کے ساتھ ملے ہوئے تھے، وہ دروازہ توڑنے لگے تھے، نقاب پوش موجود تھے اور لائیٹ دوبارہ آف کر دی گئی، انہوں نے کہا کہ آپ کے پروٹوکول سے لگ کر جائیں گے، میں نے کہا باقی ہمارے ساتھی کہاں ہیں انہوں نے بتایا کہ ان کو ٹھکانے لگا دیا ہے، ہمیں شیر افضل مروت کی لینڈ کروزر میں لے کر گئے، جب باہر گئے تو وفاقی پولیس کھڑی تھی، پولیس اور نقاب پوشوں کی آپس میں بحث ہوگئی، ایک کہتا تھا ہم لے کر جائیں گے دوسرا کہتا تھا ہم لے کر جائیں گے، پھر ہمیں پولیس لے کر جانے میں کامیاب ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا یہ ہمارے ساتھ نہیں پارلیمنٹ کے ساتھ ہوا ہے، ملازمین کو معطل کیا گیا انہوں نے کیا کر لینا تھا، پتہ چلنا چاہیے کہ وہ کون تھے اور کیسے پارلیمنٹ میں آگئے، پرچوں کی ہمیں فکر نہیں بہت ہو گئے ہیں، مجھے اندازہ ہے آپ پر کتنا پریشر ہے، یہ پتہ کر لیں کہ یہ کون تھے کو آپ کے گھر میں گھسے ہیں۔
پی ٹی آئی کے گرفتار اراکین قومی اسمبلی کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ایم این اے سعد اللہ کی بیٹی، بیوی اور خالہ کو اٹھا لیا، جب تک وہ پیش نہیں ہوا ان کو نہیں چھوڑا گیا، ماں، بہن اور بیٹیوں کو کب سے اٹھانا شروع کر دیا ہے، میں نے کوہسار تھانے والوں سے پوچھا نقاب پوش کون تھے تو انھوں نے کہا آپ کو تو معلوم ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے مطالبہ کیا کہ 10 ستمبر کو بلیک ڈے ڈکلیئر کریں، اب نفرتیں بڑھ رہی ہیں، جنہوں نے یہ کیا ان کے خلاف کارروائی کریں۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا ضمیر زندہ ہے تو استعفی دیں، شیخ رشید کا مطالبہ
جس پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ آپ کی باتوں سے ایسا لگ رہا ہے کہ اس سب کا ذمہ دار میں ہوں، ایسا تاثر جا رہا ہے کہ یہ سب مجھے معلوم تھا یا میری مرضی سے ہوا، اب مجھے بھی اندر جا کر سوچنا پڑے گا کہ مجھے یہاں رہنا ہے یا نہیں۔