پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ پوری پارٹی تیار رہے جلد سڑکوں پر آنے کا اعلان کریں گے، پوری قوم سے کہتا ہوں آزادی بچانے کے لیے اسٹریٹ موومنٹ کے لیے نکلنا ہوگا، ہماری تحریک جمہوریت کے لیے جہاد ہے۔
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپیشل جج ہمایوں دلاور کی وجہ سے میں اور بشریٰ بی بی آج جیل میں ہیں، ہمارے خلاف جو بھی جج فیصلہ کرتا ہے اسے یہ نوازتے ہیں، ہمایوں دلاور کو اربوں روپے مالیت کی زمین تحفے میں دے دی گئی، خیبرپختونخوا اینٹی کرپشن کے پاس اس کے سارے ثبوت موجود ہیں، اب ایف آئی اے نے خیبرپختونخوا اینٹی کرپشن پر کیس کر دیا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ محسن نقوی نے سب سے زیادہ ظلم ہم پر کیا، ظل شاہ کو پولیس نے تشدد کرکے قتل کیا، لاش سڑک پر پھینکی اور ایف آئی آر میرے خلاف کاٹی، ہم پر ظلم کرنے کے عوض محسن نقوی کو وزیر داخلہ اور پی سی بی کا چیئرمین بنایا گیا۔ قاضی فائز عیسیٰ نے ہمارے اوپر مظالم کرنے والوں کو تحفظ دیا۔ ہماری ہیومن رائٹس پٹیشن کو نہیں سنا، قاضی فائز عیسیٰ ظلم کا حصہ بنارہا اور ہمارا انتخابی نشان تک لے لیا، قاضی فائز عیسیٰ کو انعام کے طور پر پھر سے مسلط کیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی پر سابق کمشنر راولپنڈی نے چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن کو ذمے دار قرار دیا تھا اب چیف جسٹس کو دوبارہ مسلط کیا جائے گا، یحییٰ خان نے اپنی طاقت بچانے کے لیے عوامی لیگ اور شیخ مجیب الرحمان کو دھوکا دیا تھا آج بھی اپنی ذات کے لیے یہی سب کچھ کیا جا رہا ہے سپریم کورٹ واحد ادارہ بچا ہوا ہے اب اس پر بھی حملہ آورہو رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ نواز شریف کو انہوں نے دبکا لگا کر روکا ہوا ہے، نہیں تو کب کا باہر بھاگ گیا ہوتا، پوری قوم کو کہتا ہوں آزادی بچانے کے لیے اسٹریٹ موومنٹ کے لیے نکلنا ہوگا، ہماری تحریک جمہوریت کے لیے جہاد ہے عدلیہ سے کہتا ہوں قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہوں قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری نہیں آرہی۔
انہوں نے کہا کہ پوری پارٹی تیار رہے، سڑکوں پر آنے کا اعلان جلد کریں گے، سعد اللہ بلوچ کی بیوی اور بیٹی کو اٹھا لیا گیا ہے۔ ان کو شرم نہیں آتی یہ اسمبلیوں میں گھس گئے اور پارلیمینٹرینز کو پکڑ لیا۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، کسی نے پارلیمنٹ سے کسی کو گرفتار نہیں کیا اسی طرح میری بیوی غیر قانونی طور پر جیل میں ہے۔
عمران خان نے وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کے صحافیوں سے متعلق بیان پر ناراضی کا اظہار کیا۔
صحافیوں کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے بیان پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے احتجاج کیا گیا، جس پر سابق وزیراعظم نے علی امین گنڈاپور کے صحافیوں سے متعلق بیان پر ناراضی کا اظہار کیا۔
عمران خان نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو ایسا نہیں کہنا چاہیئے تھا، وہ جوشِ خطابت میں زیادہ ہی بول گئے، علی امین گنڈا پور کی صحافیوں بارے گفتگو کی تائید نہیں کرتا، میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں جس دباؤ میں صحافی رپورٹنگ کررہے ہیں، یہ جہاد ہے۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل عمران خان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں، علی امین کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے اسے پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے وہ پارٹی چھوڑ دے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اور میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں۔ علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے، اسے پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے وہ پارٹی چھوڑ دے، پہلے ہی بلوچستان اپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
واضح رہے کہ 8 ستمبر کو اسلام آباد میں ہونے والے جلسے میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے صحافیوں سے متعلق نازیبا زبان استعمال کی تھی جس پر صحافی برادری کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔
علی امین گنڈا پور کے رویے پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور اسد قیصر نے معافی بھی مانگی تھی تاہم صحافیوں کی جانب سے علی امین گنڈا پور سے معافی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔