44 سال قبل مرنے والی خاتون کی قتل کا پتہ چلنے کی وجہ سامنے آگئی، ایک سگریٹ ملزم کو پکڑوانے میں مددگار ثابت ہوئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق خاتون کو قتل کرنے سے قبل انہیں جنسی زیادتی کا بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بالآخر 44 سال بعد ڈوروتھی سِلزل نامی خاتون کے قاتل اور مجرم کینتھ ڈوان کنڈرٹ کو گرفتار کرلیا۔
ڈوروتھی 26 فروری سن 1980 کو واشنگٹن کے ایک علاقے کینٹ میں اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئی۔
پوسٹ مارٹم کے بعد انکشاف ہوا کہ خاتون کو گلا دبا کر یا دم گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور اس کے سر پر بھی متعدد چوٹوں کے نشانات بھی موجود تھے۔
رپورٹ کے مطابق قتل کے 36 سال بعد سال 2016 میں ڈی این اے ٹیکنالوجی کی مدد سے تفتیش کاروں نے جائے وقوعہ سے ڈی این اے کا ایک جزوی پروفائل حاصل کیا جو کہ ”انڈیویجول اے“ کے نام سے ایک نامعلوم شخص سے مطابقت رکھتا تھا۔
کینٹ پولیس نے بتایا کہ اشنگٹن کیس میں تفتیش کاروں نے اسی طریقہ کار کے تحت ممکنہ مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے جمع کرنا شروع کر دیے، تاکہ ان کا موازنہ ”انڈیویجول اے“ کے ڈی این اے پروفائل سے کیا جا سکے۔
پولیس نے اس کیس میں شبہ کی بنیاد پر خاتون کے قاتل کینتھ ڈوان کنڈرٹ اور اس کے بھائی کو تفتیش کے لیے بلایا۔ تفتیش کاروں نے ان دونوں بھائیوں کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرنے کی کوشش کی، کندرٹ کے بھائی کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا، مگر کندرٹ نے اپنا ڈی این اے دینے سے ہی انکار کردیا تھا جس سے پولیس کو مزید شک ہوا۔
کنڈرٹ کے سلزل کے قتل کے مقام پر موجود ہونے کے شواہد کی تلاش میں کینٹ پولیس نے ایف بی آئی اور مقامی قانون نافذ کرنے والے افسران کی مدد سے اس کی سرگرمیوں پر گہری نگاہ رکھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ مجرم اور اس کا بھائی کمپلیکس میں رہتے تھے۔
پولیس کو اپنی تفتیش کے دوران سگریٹ کا ایک بٹ ملا جسے کنڈرٹ نے پی کر پھینک دیا تھا،پھر اسی سگریٹ بٹ کا لیب ٹیسٹ کیا گیا جس کے بعد کنڈرٹ کے قتل میں ملوث ہونے کا جرم سامنے آگیا۔
نگرانی کے دوران اہلکاروں نے سگریٹ کا ایک ٹکڑا اٹھایا جسے کنڈرٹ نے پی کر پھینک دیا تھا، سگریٹ کے ٹکڑے کا لیب ٹیسٹ کیا گیا جس کے بعد معلوم ہوا کہ سگریٹ میں موجود ڈی این اے پروفائل ”انڈیویجول اے“ کا ہے۔
اس وقت ملزم کینتھ کندرٹ آرکنساس کی ایک جیل میں موجود ہے جس کی ضمانت کی رقم 3 ملین ڈالر مختص کی گئی ہے۔