وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے افغانستان سے خود بات کرنے کا بیان دیا، علی امین گنڈا پور کا افغانستان سے خود مذاکرات کا کہنا فیڈریشن پر حملہ ہے، کوئی بھی صوبہ کسی ملک کے ساتھ ڈائریکٹ مذاکرات نہیں کرسکتا، ان کا بیان زہر قاتل ہے، انہوں نے ملکی سلامتی کو داؤ سے لگایا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے شاندار روایت قائم کی، اسپیکر نے جو کیا وہ ایوان کے تقدس کے لیے کیا، ہم سے ہمارا حق نمائندگی چھینا گیا تھا، اس کے سب سے بڑا گواہ اسد قیصر صاحب ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تاریخ کی درستگی ضرور ہونی چاہیئے، شیر افضل مروت صاحب نے تقریر میں اچھی باتیں کی، مروت صاحب نے مجھ سے چند منٹوں کی ملاقات کی، ملاقات کی وجہ سے مروت صاحب کی پارٹی ان کی پیچھے پڑگئی، یہاں پر یہ ماحول بن گیا ہے کہ اگر کوئی اپوزیشن رکن سرکاری عہدیدار سے ملے توشک کیا جاتا ہے، پی ٹی آئی کے 4 سالہ دور حکومت میں اپوزیشن کو دیوار سے لگایا گیا، قومی اسمبلی کے ماحول کو بہتر رہنا چاہیئے، میں داستانیں سنا کر ماحول خراب نہیں کرنا چاہتا۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں اپوزیشن کو صوبتعوں کا سامنا کرنا پڑا، آج وزیراعلی خیبرپختونخوا کا بیان آیا ہے کہ ہم خود افغانستان سے مذاکرات کریں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا بیان فیڈریشن کے اوپر حملہ ہے، علی امین گنڈاپور کا بیان زہر قتل ہے، انہوں نے ملک کی سلامتی کو وزیراعلی خیبرپختونخوا نے داؤ پرلگایا، کوئی بھی صوبہ کسی ملک کے ساتھ ڈائریکٹ مذاکرات نہیں کرسکتا۔
قومی اسمبلی اجلاس: پروڈکشن آرڈرز پی ٹی آئی کے گرفتار 10 ارکان کو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا
ان کا کا کہنا تھا وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کس حثیت میں افغانستان سے مذاکرات کا عندیہ دیا، پہلے تنگ نظری کی حکمرانی تھی، ہم تنگ نظری کی حکمرانی نہیں کرتے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دوست آج ایوان میں واپس آئے ہیں، میں ان لوگوں کے سامنے ماضی کو ٹٹولنا چاہتا ہوں، پی ٹی آئی کے دور میں ممبران کے ساتھ بہت غلط ہوا، جب ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی تھی تو کسی نے آواز نہیں بلند کی، ہم سے ہمارا حق نمائندگی سالوں کے لیے چھینا گیا تھا، تاریخ کی درستگی ہونی چاہیئے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ کل یہاں آرٹیکل 6 پر بات ہورہی تھی جبکہ میں واحد ممبر تھا جس پر آرٹیکل 6 لگا، جو پی ٹی آئی کابینہ نے لگایا تھا، یہ کس کس انتہا تک گئے ہیں، آرٹیکل 6 لگانے والے آج ایوان میں موجود تھے، مجھ پر آرٹیکل 6 اس لیے لگا کیونکہ میرا باہر کاروبار تھا، میں آج پی ٹی آئی والوں کو ویلکم کرتا ہوں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یاد کریں کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو کیا ہوا تھا، نوازشریف، شہباز شریف اور مریم نواز کے ساتھ کیا ہوتا رہا، فریال تالپور کو رات 12 بجے اسپتال سے اٹھایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایوان چلانا ہے جو روایات ایاز صادق نے طے کی ہیں ان پر عمل کیا جانا چاہیئے، جو روایات اسد قیصر نے بنائیں وہ نہیں ہونی چاہئیں، ایک بار اسد قیصر کے گھر میٹنگ تھی باہر چار ایجنسیوں کے بندے بیٹھے ہوئے تھے، جتنی بھی میٹنگز ہوتی تھیں آئی ایس آئی باہر بیٹھی ہوتی تھی، ماضی کے جھروکوں میں جانا چاہیئے کہ پی ٹی آئی کے دور میں کیا ہوتا رہا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے افغانستان سے مذاکرات کیلیے اپنا وفد بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
علی امین گنڈاپور نے وفد بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات کرکےجوخون بہہ رہا ہےاسے روکیں گے، انہوں نے شکوہ کیا تھا کہ ایپکس کمیٹی میں متعدد بار وفد بھیجنے کی درخواست کی لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ عوامی بغاوت ہوگی تو قوم کے ساتھ مل کر علی امین گنڈاپور کا مقابلہ کریں گے۔
جاوید لطیف نے قومی اسمبلی سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے وسائل ریاست کے خلاف استعمال کئے تو مقابلہ کرنا ہوگا، ملک کو بیرونی سے زیادہ اندرونی باغیوں کا سامنا ہے، ملک کو غیرمستحکم کرنے والی قوتیں کھل کر سامنے آگئی ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بھی علی امین گنڈاپور کے افغانستان سے بات کرنے کے بیان کو ڈرامہ قرار دے دیا۔
اے این پی کے رکن قومی اسمبلی میاں افتخارنے کہا کہ علی امین گنڈا پور پر دہشت گرد گروپ کا الزام ہے، ان کا جلسے میں بھڑکیں مارنے کے بعد غائب ہوجانا سوالیہ نشان ہے۔