پہلی گھڑی سنہ 1500 کی دہائی میں جرمنی میں پیٹر ہینلین نامی تالا بنانے والے شخص نے بنائی تھی۔ اس وقت سے لوگ گھڑیوں کو چھوٹی، پرکشش اور بالکل درست (Accurate) بنانے کی کوشش کی گئی۔
آج ہاتھوں کی کلائی میں موجود گھڑیاں وقت دکھانے کے ساتھ دل کی دھڑکن اور مختلف مددگار فیچرز کے ساتھ مارکیٹ میں فروخت کی جا رہی ہیں۔ یعنی آج آپ جس گھڑی کا استعمال کرتے ہیں وہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی اسمارٹ واچ کہلاتی ہے۔
دنیا کی پہلی سمارٹ واچ سنہ 1998 میں جاپان میں Seiko Ruputer متعارف کرائی گئی تھی، جو ایپس چلا سکتی تھی اور کمپیوٹر سے بھی منسلک ہو سکتی تھی۔ بعد ازاں سام سنگ اور ایپل جیسے بڑے برانڈز نے اپنی سمارٹ گھڑیاں متعارف کرائیں۔ اب اسمارٹ واچز ہر کسی کے زیر استعمال ہیں۔
اسمارٹ گھڑیوں کے فوائد کے بارے میں سب ہی جانتے ہیں مگر اس کے نقصانات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
اسمارٹ واچ کے صحت پر ممکنہ نقصانات کے حوالے سے چند اہم تحقیقی نکات درج ذیل ہیں۔
ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ کچھ افراد میں اسمارٹ واچ سے جلد کے امراض (خارش یا الرژی) پیدا ہونے لگے۔ )
جرنل آف کلینیکل کی ایک تحقیق میں یہ پایا گیا کہ سونے کے دوران اسمارٹ واچ کا استعمال نیند میں خلل پیدا کرسکتی ہے۔
اسٹریس اینڈ ہیلتھ جرنل کے ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ مسلسل نوٹیفیکیشنز اور ڈیجیٹل کنیکٹویٹی کے سبب صارفین ذہنی تناؤ کا شکار ہوسکتے ہیں۔
چند تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ ہارٹ ریٹ مانیٹرنگ کی مسلسل نگرانی بعض اوقات بے چینی یا ذہنی دباؤ کا باعث بن سکتی ہے۔
ایک مطالعے میں یہ ظاہر ہوا کہ اسمارٹ واچ کے استعمال کی وجہ سے حقیقی دنیا میں سوشل انٹرایکشن میں کمی آ سکتی ہے، جس سے ذہنی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔
یہ تحقیقات اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ اگرچہ اسمارٹ واچز بہت سی صحت کی معلومات فراہم کرتی ہیں، لیکن ان کے استعمال کے دوران چند نقصانات بھی ہو سکتے ہیں۔ ان نقصانات سے بچنے کے لیے صارفین کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔