گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ نئی مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود میں 2 فیصد کمی کردی گئی۔
واضح رہے کہ صنعت کاروں کا مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں آنے کے بعد شرح سود میں بڑی کمی کا مطالبہ کیا تھا۔ صنعت کاروں نے پالیسی ریٹ میں پانچ فیصد کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں افراز زر کی شرح نو اعشاریہ چھ فیصد پر آنے کے بعد شرح سود میں ڈیڑھ فیصد تک کمی کا امکان ہے۔
اس وقت بنیادی شرح سود انیس اعشاریہ پانچ فیصد ہے، اس سے قبل اسٹیٹ بینک نے دس جون کو شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اور انتیس جولائی کو ایک فیصد کمی کی تھی۔
نئی مانیٹری پالیسی اور شرح سود میں غیرمعمولی کمی کا امکان روشن
مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آج پالیسی ریٹ کو 200 بیسس پوائنٹس سے کم کرکے 17.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مہنگائی کو متاثر کرنے والے مختلف عوامل کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
بیان کے مطابق کمیٹی نے حقیقی شرح سود کا نمایاں طور پر مثبت ہونے کا اندازہ لگایا، جس کے نتیجے میں درمیانی مدت کے دوران مہنگائی 5 سے 7 فیصد تک لانے کے ہدف اور میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں دو فیصد کمی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ میں کمی ملکی معیشت کیلئے خوش آئند ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے ملکی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ تیزی سے کم افراط زر کی شرح کی بدولت شرح سود میں کمی آئی ہے، آنے والے مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی ہوگی، معیشت کی بحالی کے بارے میں وزیر خزانہ اور متعلقہ اداروں کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔