آج کا دور ’ڈیجیٹل‘ دور کہلاتا ہے کیونکہ ٹیکنالوجی کا استعمال لوگوں میں بہت حد تک بڑھ گیا ہے۔
مگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ڈیجیٹل اکاؤنٹس صارفین کی جانب سے متحرک تو کرلیے جاتے ہیں مگر اس حوالے سے وہ منصوبہ بندی ہی نہیں کرتے کہ ان کی موت کے بعد ڈیجیٹل اثاثوں کی حفاظت کون کرے گا؟
ڈیجیٹل اثاثے وہ چیزیں ہیں جو الیکٹرانک شکل میں موجود ہوتی ہیں اور جن کی اقتصادی یا مالی قدر ہوتی ہے۔
ڈیجیٹل اثاثوں میں کریپٹوکرنسی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس ، آن لائن بینکنگ اکاؤنٹس ، ای میل اکاؤنٹس اور ڈیجیٹل فنون جیسے تصاویر اور ویڈیوز شامل ہوتی ہیں۔
ڈیجیٹل اثاثوں کو محفوظ بنانے کی منصوبہ بندی اور اس کی اہمیت سے لوگ ناواقف ہوتے ہیں۔
ڈیجیٹل صارفین عموماً اپنی موت سے قبل آن لائن اثاثوں کے بارے میں سوچتے ہی نہیں جس کی وجہ سے وہ ان اثاثوں کی تقسیم کی منصوبہ بندی کرنے میں سستی اور لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
ایک برطانوی ریسرچ ٹیم کے مطابق 76 فیصد افراد کے پاس اس حوالے سے کوئی منصوبہ ہی نہیں کہ ان کی موت کے بعد ان کے ڈیجیٹل اثاثوں کے ساتھ کیا کیا جائے گا۔
اکثر صارفین اپنے پاس ورڈز کو محفوظ نہیں رکھتے یا انہیں کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرتے، جس کی وجہ سے ورثاء کو رسائی حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ صارفین کسی بھروسے مند شخص کے ساتھ اپنے پاس ورڈز اور سیکیورٹی شئیرکرسکتے ہیں تا کہ ان کے بعد انکے ڈیجیٹل اثاثوں کو سرعام یا ہیک ہونے سے بچایا جا سکے۔
آن لائن صارفین کے لیے یہ بات جاننا لازم ہے کہ وہ مرنے سے پہلے اپنے پیاروں کے ساتھ اکاؤنٹ کی تفصیلات شیئر کریں اور اپنی وصیت کے ساتھ ساتھ لیٹر آف وشیز، ڈیجیٹل اکاؤنٹس اور اثاثوں تک رسائی کی سہولت فراہم کرنے پر بھی غور شروع کریں۔