قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار 10 اراکین اسمبلی کو اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی طرف سے پروڈکشن آرڈرز جاری ہونے پر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کے زیر حراست اراکین نے اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں ان سے ملاقات کی اور ان کے سامنے شدید تحفظات کا اظہار کیا
اس تناظر میں اسپیکر قومی اسمبلی کی طرف پی ٹی آئی کے گرفتار 10 ارکان پروڈکشن آرڈرز پر پارلیمنٹ پہنچا دیے گئے جبکہ پارلیمنٹ ہاؤس کے اندرسیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
پی ٹی آئی کے 10 ارکان میں وقاص اکرم شیخ، زین قریشی ملک اویس، رکن اسمبلی جھکڑ ملک، عامر ڈوگر اور احمد چھٹہ بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ گرفتار ارکان میں زبیر خان وزیر، سید احد، سید نسیم علی، شیر افضل مروت اور یوسف خان شامل ہیں۔
اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچی، پی ٹی آئی کے گرفتار 10 ارکان کو قائم مقام سارجنٹ ایٹ آرمز فرحت عباس کے حوالے کیا گیا۔
اس کے بعد پی ٹی آئی کے زیر حراست اراکین اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں پہنچے، جہاں گرفتار اراکین نے سردار ایاز صادق سے ملاقات کی جبکہ عمر ایوب، حامد رضا اور علی محمد خان بھی ملاقات میں موجود تھے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی اراکین کو خوش آمدید کہا، جس پر اراکین نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
گرفتار ممبران نے اسپیکر ایاز صادق کے سامنے شدید تحفظات کا اظہار کیا جبکہ وزیرداخلہ سید محسن رضاء نقوی بھی اسپیکرچیمبر پہنچ گئے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید میر غلام مصطفیٰ شاہ کی صدارت جاری ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ تین چار دنوں میں کچھ اچھی باتیں بھی ذہن میں سما گئی ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا شکریہ ادا کرتا ہوں، انہوں نے نفرت کے ماحول میں کھانے کا اہتمام کیا اور ہمیں سنا، پارلیمنٹ کے ساتھ جو ہوا شاید یہ نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کے ساتھ جو ہوا ہمیشہ اس کی مذمت کی، خواجہ آصف اور عطا تارڑ سے پی ٹی آئی میں نفرت کی جاتی ہے، قسم اٹھاتا ہوں اگر ان کو کچھ کہا جائے گا تو وہ ہاتھ روکوں گا، اس دن میں نے بات کی لیکن موقع نہ ملا، میں نے ساتھیوں کو کہا کہ ہمارے پاس گارڈز ہیں میدان کار زار بنا لیتے ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عامر ڈوگر نے کہا کہ یہ ہماری گرفتاری کیلئے نہیں آئے ،بہر حال مجھے گرفتار کیا اور لے گئے، میرے پاس کلاشنکوف تھے اور پستول تھی ابھی تک کچھ بھی واپس نہیں کیا گیا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ یہ جج جب سے آیا ہے یہی کام کررہا ہے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کے ریمانڈ اس جج نے نہیں دیے، رات کو اہلکار آئے اور مجھے ساڑھے نو بجے گاڑی میں بٹھایا اور میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر مجھے لے، مزید کہا کہ وہاں نقاب پوش بیٹھے ہوئے تھے اور اس نقاب پوش کو میں نے پہنچان لیا، اس نقاب پوش نے پستول نکالا اور کہا کہ اگر کوئی بھاگ جاتا ہے تو اسے مار دیا جاتا ہے۔
اجلاس کے دوران اسد قیصر نے پوری پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تمام پارٹیز نے 9 اور 10 تاریخ کی درمیانی رات کے ہونے والے واقعے پر یکجہتی کا اظہار کیا، پارلیمنٹ اس ملک کا سب سے مقدس اور قابل احترام ادارہ ہے، یہ پارلیمنٹ جیسی بھی ہمیں اس کا احترام ہے، آئینی ترمیم کیلئے ہمارے اراکین کو خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سعد اللہ بلوچ کو بازیاب کرانے کیلئے ان کی فیملی کو اغوا کیا گیا، زور زبردستی سے لانے والے اس قانون کی کیا حیثیت ہوگی، کیا چیف جسٹس اس قسم کے قانون کے بعد اپنے ایکسٹنشن کیلئے تیار ہوں گے؟ آج اگر وہ فائدہ لینے سے انکار کرے تو کہیں گے کہ بڑا قدم اٹھایا۔
قبل ازیں آج ڈپٹی اسپیکر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سوالات کے وقفے کے دوران وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب اسمبلی نہ ہو تو آرڈیننس پیش کیا جاسکتا ہے، جو آرڈیننس نگران حکومت کے دور میں آئے وہ ایوان میں پیش کیے گئے ، اب ایوان کی مرضی ہے کہ ان کو اپنائیں یا مسترد کردیں،حکومت کا ان آرڈیننس سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ ایوان کا اختیار ہے کہ آرڈیننسز میں ترمیم کرے منظور کرے یا مسترد کرے۔
اعظم نذیر تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ فوجداری قوانین میں بڑے عرصے سے اصلاحات نہیں ہوئیں ہیں، ہم نے جامع پیکج مرتب کیا ہے جو کابینہ میں جارہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی آر درج کرنا آسان جبکہ نکالنا مشکل کام ہے، چالان جمع کرانے کے وقت پر کام ہورہا ہے،مزید کہا کہ ٹرائل کے وقت کا تعین بھی کیا جارہا ہے اور اس کو بل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ اعلیٰ عدلیہ کی تعداد بڑھانے کی بات ہو تو تنقید شروع ہو جاتی ہے، لوگ بری ہونے تک آٹھ آٹھ سال گزار چکے ہوتے ہیں، کوئی قانون جرگہ کا فیصلہ مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیتا، اعلیٰ عدلیہ کو کالونیل دور کے طرز پر چلا رہے ہیں، ایسی قانون سازی کرنی چاہیے کہ عام لوگوں کو فائدہ ہو۔
وقفہ سوالات کے دوران وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ مجھے کووڈ کی علامات ہیں لیکن اس کے باوجود میں ایوان کے احترام میں موجود ہوں اور اراکین کے تمام سوالات کے جوابات دینے کے لیے تیار ہوں، جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ کیا آپ ہمیں ڈرا رہے ہیں؟
وزیر توانائی نے بتایا کہ انہیں علامات ہیں لیکن ٹیسٹ پازیٹیو نہیں ہے، ممبر قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ایسا نہ کریں آپ ٹیسٹ کرائیں۔
اس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے وزارت توانائی کے سوالات ملتوی کرادیے اور اویس لغاری ایوان سے روانہ ہوگئے۔
وفاقی وزیر مصدق ملک نے وقفہ سوالات پر جوابات دیتے ہوئے یوان کو بتایا کہ ہم پٹرول ڈالر میں خریدتے ہیں اور بیچتے روپے میں ہیں،جب سے حکومت آئی ہے ڈالر اور روپے کی قدر میں توازن آیا ہے، مئی سے لیکر آج تک تیل کہ قیمت میں47 روپے کمی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ تیل کی قیمتوں کی کمی کا کریڈٹ نہیں لینا چاہتے،ایرانی تیل کی اسمگلنگ بتدریج کم ہورہی ہے،سمگلنگ کو ریگولرائز کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے، ہمارے پاس تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش 21 دن کی ہے۔
سوالات کا جواب دیتے ہوئے مصدق ملک نے کہاکہ ہمارے گیس کے ذخائر میں دن بدن کمی ہورہی ہے، اگر اضافی کنکشن دیں گے تو گیس نہیں ملے گی، امپٹورٹڈ گیس جس قیمت پہ آتی ہے وہ آپ خریدنے کیلئے تیار نہیں ہیں، پچھلی حکومت نے گیس کنکشنز پہ پابندی لگائی لیکن یہ درست اقدام ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 10 اراکین قومی اسمبلی جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ کی حدود سے گرفتار کیے جانے والے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے جبکہ پروڈکشن آرڈر آج کے لیے جاری کیے گئے تھے۔
اسیپیکر ایاز صادق کی جانب سے شیر افضل مروت،عامر ڈوگر، احمد چٹھہ، ذین قریشی، شیخ وقاص اکرم، زبیر خان اور اویس حیدر کے پروڈیکشن آرڈر جاری کیے گئے، اس کے علاوہ شاہ احد، مولانا نسیم شاہ اور یوسف خان کے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے۔
اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 108 کے تحت جاری کیے گئے۔
اراکین اسمبلی کے جاری کردہ پرڈکشن آرڈر میں لکھا تھا کہ صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 54 کی شق 1 کے تحت پارلیمنٹ کا اجلاس 30 اگست کو طلب کیا تھا جو پارلیمنٹ ہاؤس میں تاحال جاری ہے، اسپیکر قومی اسمبلی 2007 قانون کی شق 8 کے تحت اُن کے پروڈکشن آرڈر جاری کررہے ہیں لہذا مذکورہ ممبران کو اجلاس میں پیش کیا جائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور اپوزیشن میں میثاق پارلیمنٹ کی تجویز دے دی
مذکورہ پرڈکشن آرڈر وزارت داخلہ، آئی جی پولیس، کمشنر اسلام آباد اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی سارجنٹ آرمز کو ارسال کیا گیا ہے جبکہ پولیس ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قومی اسمبلی کے ہر اجلاس سے قبل مذکورہ ارکان کو سارجنٹ ایٹ آرمز کے حوالے کرے۔
قبل ازیں بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے وفد نے پروڈکشن آرڈر کے اجرا کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی۔
اسپیکر چیمبر کے چیمبر میں ہونے والی اس ملاقات میں بیرسٹر گوہر نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے متعلق معلومات حاصل کیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے وفد میں بیرسٹر گوہر، داوڑ کنڈی اور علی محمد خان شامل تھے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ابھی تک گرفتار ممبران کو اسمبلی لانے کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوئے اور انہیں اسپیکر کے حکم پر فوری طور پر اجلاس میں لایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز اسپیکر نے زبانی کہا تھا اور آج ہم تحریری حکم نامے لیے اسپیکر آفس پہنچے ہیں۔
وفاقی وزرا اسحاق ڈار، محسن نقوی اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی اس حوالے سے اسپیکر چیمبر میں ایاز صادق سے ملاقات کی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر کے لیے تحریری درخواست کی ضرورت نہیں ہے، امید ہے جلد پروڈکشن آرڈر جاری ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پروڈکشن آرڈر ہمارا قانون حق ہے کیونکہ اسمبلی کے فلور سے ممبران کو گرفتار کیا گیا۔
پارلیمنٹ سے گرفتاریاں: قومی اسمبلی کے سارجنٹ ایٹ آرمز سمیت 4 سکیورٹی اہلکار معطل
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی اپنی سیکیورٹی فورسز موجود ہیں اور پارلیمان کے احاطے کے اندر ممبران کا تحفظ یقینی بنانا سیکیورٹی فورسز کی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پر علی محمد خان نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن ابھی تک پروڈکشن آرڈر پر عمل نہیں کیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا ارکان اسمبلی کی گرفتاریوں پر سخت ایکشن، کئی اہلکار معطل، تحقیقاتی کمیٹی تشکیل
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈرز فوری جاری کیے جائیں۔
بعدازاں ذرائع کے مطابق ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے گرفتار پی ٹی آئی ارکان کے پروڈکشن آرڈر آئندہ اجلاس کے لیے جاری کردیے جبکہ قومی اسمبلی کا آئندہ اجلاس آج دن 11 بجے ہو گا۔