رحیم یارخان میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو اکہتر میں ضمنی انتخاب کا معرکہ پیپلز پارٹی نے جیت لیا جبکہ تحریک انصاف کو بڑے مارجن سے شکست ہوئی۔
ریٹرننگ افسر کے جاری کردہ فارم سینتالیس کے مطابق پیپلزپارٹی کے امیدوار مخدوم طاہر رشیدالدین نےایک لاکھ سولہ ہزار چار سو انتیس ووٹ حاصل کئے جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار نے صرف اٹھاون ہزار دو سو اکاون ووٹ حاصل کئے۔
حلقے میں ووٹنگ کا تناسب پینتیس اعشاریہ صفر آٹھ فیصد رہا۔
واضح رہے کہ خان پور میں این اے 171 میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ گزشتہ روز ہوئی، اس سلسلے میں پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔
ضمنی الیکشن میں 7 امیدواروں نے حصہ لیا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے مخدوم طاہر رشیدالدین اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار حسان مصطفی ایڈووکیٹ کے درمیان سخت مقابلہ رہا۔
حلقے میں 301 ٹوٹل پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے۔ حلقے میں کل 5 لاکھ 26 ہزار 973 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 88 ہزار 113 اور خواتین ووٹرز 2 لاکھ 38 ہزار 860 درج ہیں۔
حلقے میں مردوں کے لیے 88، خواتین کے لیے 88 اور مشترکہ 125 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے جبکہ مردوں کے لیے 510، خواتین کے لیے 391 ، کل 901 پولنگ بوتھ بنائے گئے۔
این اے 171 کی پولنگ کے لیے 301 پرائیذائڈنگ، 15 ریزرو پرائیڈائڈنگ آفسیرز تعینات کیے گئے۔ 946 اسسٹنٹ پرائیذائیڈنگ آفیسر، 946 پولنگ آفیسرز اور 301 نائب قاصد تعینات کیے گئے ہیں جبکہ ریٹرنگ آفیسر کی ذمہ داری اسسٹنٹ کمشنر رحیم یارخان وقاص ظفرادا کر رہے تھے۔
انتخابی حلقہ کی سیکیورٹی 4 سیکٹرز اور23 سب سیکٹرز میں تقیسم کی گئی ہے، ضمنی الیکشن میں 2700 پولیس آفیسرز اور اہلکار تعینات تھے۔
ضمنی الیکشن کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے گئے جبکہ حلقہ کے 62 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیے گئےجبکہ ضمنی الیکشن کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے گئے ، پولنگ اسٹیشنز پر ایلیٹ فورس، کیو آر ایف کے دستے بھی تعینات کیے گئے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق پابندی کا اطلاق بدھ 11 ستمبر سے جمعہ 13 ستمبر تک رہے گا، دفعہ 144 کے دوران ہر قسم کے اسلحے کی نمائش، فائرنگ اور الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر پابندی ہو گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ کوئی شخص لائسنس یافتہ اسلحہ بھی نہیں رکھ سکتا۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے رکن ممتاز مصطفی ایڈووکیٹ کے انتقال پر یہ نشست خالی ہوئی تھی۔