خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس پر حملوں اور اداروں کی مداخلت کے خلاف پولیس اہلکاروں کا احتجاج چوتھے روز بھی جاری ہے جبکہ مظاہرین رات پھر سڑک پر گزاری۔ آئی جی خیبر پختونخوا مظاہرین سے مذاکرات کیلئے لکی مروت پہنچ گئے ہیں۔
بنوں، ڈی آئی خان، ٹانک اور کرک کے اضلاع سے سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد لکی مروت میں تاجہ زئی کے لیفٹیننٹ عدنان شہید چوک پر دھرنے میں شامل ہوئی۔
پولیس مظاہرین نے احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے ضلع کے داخلی اور خارجی تمام راستے بند کر دیے، لکی، گمبیلا اور سرائے نورنگ سمیت پورے ضلع کے کاروباری مراکز بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ آج مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دے دی۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی، کالج، اسکولوں سمیت تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے اور اگر کسی کی دکان کھلی ملی تو نقصان کا زمہ دار خود ہوگا۔
لکی مروت میں پولیس پر حملوں کیخلاف اہلکاروں کا دھرنا دوسرے روز میں داخل
کاروباری مراکز بند رکھنے کے لیے 100، 100 پولیس اہلکار سرائے نورنگ اور لکی سٹی میں تعینات کردیے گئے۔
لکی مروت کے تاجہ زئی چوک پر پولیس اہل کاروں کے دھرنے کے ساتھ حکومتی ٹیم کے مذاکرات تیسرے روز بھی بے نتیجہ رہے۔
دھرنے کے دوران انڈس ہائی وے بلاک ہونے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ فروٹ، سبزی اور دیگر اشیا سے لدی گاڑیاں بھی پھنس گئیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک مطالبات مانے نہیں جاتے دھرنا جاری رہے گا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں پولیس کو بااختیار کیا جائے۔
لکی مروت میں پولیس پر مسلسل دہشت گرد حملوں کے خلاف اہلکاروں کا احتجاج
دھرنے میں مختلف علاقوں سے مقامی لوگوں، عمائدین، بار ایسوسی ایشن کے اراکین، تاجروں، طلبا، سول سوسائٹی اور سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ مظاہرین نے امن اور یکجہتی کے پیغامات پر مبنی بینرز اٹھا رکھے تھے۔
لکی مروت میں پولیس کا احتجاج چوتھے روز میں داخل ہوچکا ہے، مظاہرین اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں اور آئی جی خیبر پختونخوا مظاہرین سے مذاکرات کیلئے لکی مروت پہنچ گئے ہیں۔
آئی جی خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ امن و امان کے معاملے پر پولیس، فوج اور عوام ایک پیج پر ہیں، بعض شر پسند عناصر جوانوں کا مورال گرانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا کہ لکی مروت میں حالیہ شکایات کے پیش نظر سنجیدگی سے اقدامات اٹھا رہے ہیں، جنوبی اضلاع میں 1757 نئی آسامیوں کی منظوری دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس کے دو ہزار افسران و جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، کانسٹیبل سے لے کر ایڈیشنل آئی جی رینک کے آفیسر نے شہادتیں پائی ہیں