اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے جلسے اور ’اسٹیبلشمنٹ کے ایک ادارے سے ملاقات‘ کے بعد پہلی مرتبہ منظرعام پر آنے والے علی امین گنڈا پور نے بڑا اعلان کردیا۔ انہوں نے صوبے میں امن و امان کے قیام کیلئے افغانستان وفد بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے ’اداروں‘ کو دوٹوک پیغام دیا کہ تم اپنی پالیسی اپنے گھر رکھو، اپنے صوبے کے عوام کی زندگیاں بچانا میرا فرض ہے۔
پشاور میں بار کونسلز ایسوسی ایشنز کی تقریب سے خطاب میں گنڈا پور نے کہا کہ ’وہ عمران خان کے نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں اور ادارے اپنی اصلاح کر لیں، اسی میں ملک، عوام اور ان کی بہتری ہے‘۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ’غلط پالیسیوں والوں سے کہتا ہوں کہ رحم کردو جن کی پالیسیوں سے نقصان ہو رہا ہے ان کا نام لے کر نشاندہی کریں۔‘
دوران خطاب انہوں نے کہا کہ ’میں کہہ رہا ہوں کہ افغانستان کے پاس مجھے وفد بھیجنے دو وہ ہمارے پڑوسی ہیں مگر کسی کو پرواہ ہی نہیں، میرا خون بہہ رہا ہے میں کب تک برداشت کروں گا؟‘
ساتھ ہی انہوں کہا کہ ’میں اعلان کرتا ہوں کہ خود افغانستان سے بات کروں گا، وفد بھیجوں گا، افغانستان کے ساتھ بیٹھ کر بات کروں گا اور مسئلہ حل کروں گا۔‘
اپنی اصلاح کر لو، اپنی اصلاح کر لو
پشاور میں بار کونسلز ایسوسی ایشنز کی تقریب سے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’میں اداروں سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنی اصلاح کر لو۔ اپنی اصلاح کر لو۔ آپ کی اصلاح میں پاکستان کا فائدہ ہے۔ آپ کی اصلاح میں اس قوم کا فائدہ ہے، آپ کی اصلاح میں آپ کا اپنا فائدہ ہے۔‘
آپ جواب نہیں دیں گے تو میں بولوں گا اور پوچھوں گا
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’میں پاکستان کا شہری اور آزاد انسان ہوں، آپ کو مجھے جواب دینا پڑے گا، آپ جواب نہیں دیں گے تو میں بولوں گا اور پوچھوں گا، میں آواز اونچی کروں گا اور نکلوں گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کسی سے انتقام نہیں لیا اور نہ ہی صوبائی اداروں کو ذاتی انتقام کے لیے استعمال کیا، ہم نفرتیں نہیں پیدا کرنا چاہتے کیونکہ اس کا نقصان ملک کو ہوتا ہے، اپنے حق، انصاف اور حقیقی آزادی کے لیے بات کرنا ترک نہیں کریں گے، آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنے حقوق کا دفاع کریں۔‘
دو قانون، دو نظام اور دو پاکستان نہیں چل سکتے
علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے کہا کہ دو قانون، دو نظام اور دو پاکستان نہیں چل سکتے سب کے لیے ایک جیسا قانون اور ایک نظام ہونا چاہیے۔ ہم نے کسی سے انتقام نہیں لیا اور نہ ہی نہ صوبائی اداروں کو ذاتی انتقام کے لیے استعمال کیا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم نے ذاتی مفادات اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد جاری رکھنی ہے، غلط کاموں اور غلط عناصر کی نشاندہی نہیں کریں گے تو اصلاح کیسے ہو گی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ دو قانون، دو نظام اور دو پاکستان نہیں چل سکتے سب کے لیے ایک جیسا قانون اور ایک نظام ہونا چاہیے، ہم نے خود سے شروع کرنا ہے اور اس ملک کو آگے لے کر جانا ہے ، ہم نے کسی سے انتقام نہیں لیا اور نہ ہی صوبائی اداروں کو ذاتی انتقام کے لیے استعمال کیا، ہم نفرتیں نہیں پیدا کرنا چاہتے کیونکہ اس کا نقصان ملک کو ہوتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اپنے حق، انصاف اور حقیقی آزادی کے لیے بات کرنا ترک نہیں کریں گے آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنے حقوق کا دفاع کریں ہمارے چیلنجز کچھ اور ہیں، اہداف کچھ اور ہونے چاہئیں مگر ہم کسی اور چیز میں الجھے ہیں جب تک ہم اس صورتحال سے باہر نہیں آتے، آگے نہیں بڑھ سکتے۔
وکلا کو مخاطب ہوتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وکلاء برادری پر عدل وانصاف کی فراہمی جیسی اہم ترین ذمہ داری عائد ہے، وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جہاں انصاف کا بول بالا ہو، کوئی بھی معاشرہ پرسکون و مطمئن تب ہوتا ہے جب افراد کو حق و انصاف کی فراہمی کا یقین ہو، قسمتی سے ہمارا عدالتی نظام افسوسناک حد تک کمزور ہے جسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اس وکلاء حق کا ساتھ دیں، انصاف اور میرٹ کے خلاف کسی کیس کا دفاع نہ کریں۔