10 ستمبر کو خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر (فلوریڈا) سے روانہ ہونے والے پانچ روزہ خلائی مشن کے تیسرے دن ایک تاریخی واقعہ رونما ہونے والا ہے۔
جمعرات کو کمرشل یا نجی سطح پر دنیا کی پہلی خلائی چہل قدمی کی جائے گی۔ یہ اعزاز ارب پتی جیرڈ آئزک مین کے حصے مین آنے والا ہے۔
ارب پتی ایلون مسک کے ادارے اسپیس ایکس کا پولیرِز ڈان مشن خلا میں پہلی کمرشل چہل قدمی کے حوالے سے بھرپور تیاریاں مکمل کرچکا ہے۔ آئزک مین نے 2021 میں انسپیریشن فور نامی مشن کی قیادت کی تھی۔
جیرڈ آئزک مین کل (جمعرات کو) مشن اسپیشلسٹ سارہ گِلِز کے ساتھ دی کریو ڈریگن نامی خلائی جہاز سے نکلیں گے۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہوگا۔
یہ جوڑا اسپیس ایکس کے ایکسٹرا وہیکیولر ایکٹیویٹی اسپیس سُوٹ کی آزمائش بھی مکمل کرے گا۔ یہ لباس خلائی جہاز سے باہر کے مشنز کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔
خلائی چہل قدمی غیر معمولی چیلنجز کے ساتھ ہے۔ کریو ڈریگن کے کیپسول میں ایئر لاک نہیں ہے۔ ایکسٹرا وہیکیولر ایکٹیویٹی کے لیے پورے کیبن کو ڈی پریشرائز کیا جائے گا۔ چاروں کریو ممبرز کو اسپیس سُوٹ پہننا پڑے گا۔
خلائی چہل قدمی کے دوران مشن پائلٹ اسکاٹ پوٹیٹ اور مشن اسپیشلسٹ انا مینن خلائی جہاز کے اندر ہی رہیں گے تاکہ کسی بھی غیر معمولی بات کے لیے تیار رہا جاسکے۔
چہل قدمی زمین سے 700 کلومیٹر اوپر ہوگی۔ یہ بلندی بین الاقوامی خلائی جہاز کی پوزیشن سے بھی زیادہ ہے۔ یہی سبب ہے کہ ماہرین مشن کی سلامتی کے لیے کوئی بھی کسر چھوڑنا نہیں چاہتے۔
اس خلائی چہل قدمی کے دوران جو ڈیٹا حاصل ہوگا وہ مستقبل کے مشنز کی سلامتی یقینی بنانے کے حوالے سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہوگا۔
اسپیس ایکس کمرشل بنیادوں پر خلائی چہل قدمی کو ایک باضابطہ کاروباری سرگرمی میں تبدیل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔