پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق رکن سندھ اسمبلی طاہرہ عرف دعا بھٹو نے سات سال بعد پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ سے راہیں جدا کرلی ہیں۔
سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے طاہرہ عرف دعا بھٹو کی حلیم عادل شیخ سے خلع کی درخواست منظور کرلی ہے۔
سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کراچی نے دعا بھٹو کی جانب سے دائر خلع کی درخواست پر سماعت کی اور دعا بھٹو کی جانب سے دائر خلع کی درخواست منظور کرلی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا سیکیورٹی اداروں کو مبین عارف کو گرفتار نہ کرنے کا حکم
سابق رکن سندھ اسمبلی دعا بھٹو نے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ سے سات سال بعد راہیں جدا کی ہیں اور سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ فریقین کے درمیان مصالحت کی کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔
عدالت نے بچے کے اخراجات کی مد میں حلیم عادل شیخ کو 24 ہزار روپے ماہانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے، اور بچے کے اخراجات سے متعلق سماعت 21 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔
دعا بھٹو کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ حلیم عادل شیخ مجھے اخراجات ادا نہیں کررہے تھے لہٰذا ان کے ساتھ میں مزید زندگی نہیں گزارنا چاہتی اور حلیم عادل میرے بیٹے کو بھی کسی قسم کے اخراجات ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
مشال یوسفزئی کو مشیر کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا
خیال رہے کہ پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے دعا بھٹو سے سات سال قبل شادی کی تھی جبکہ دعا بھٹو نے 2022 میں حلیم عادل شیخ سے خلع کے لیے ملیر کی عدالت سے رجوع کیا تھا لیکن صلح کے بعد دعا بھٹو نے خلع کی درخواست واپس لی تھی۔