عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کا نام بدل دیا ہے۔ اعتراض کیا گیا تھا کہ یہ نام امتیازی نوعیت کا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اعتراض کو تسلیم کرتے ہوئے اب اِس بیماری کو mpox کہنا شروع کردیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کا نام 2022 میں تبدیل کیا تھا۔
پاکستان، بھارت، بنگلا دیش اور دیگر ایشیائی ممالک میں ایم پاکس کے متعدد کیس سامنے آچکے ہیں۔ افریقا میں ایم پاکس نے خاصی پریشان کن صورتِ حال پیدا کر رکھی ہے۔
ناکافی سہولتوں کے باعث افریقا میں ایم پاکس کے بیشتر مریضوں کو الگ تھلگ نہیں کیا جاسکا اور وہ کسی نہ کسی طور اپنے لوگوں کے درمیان رہتے ہوئے اس بیماری کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایم پاکس میں ایک زیادہ خطرناک جُز clad 1b پایا جاتا ہے۔ یہ بیماری ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں پُھوٹ نکلی تھی۔ وہاں سے پڑوسی ممالک ہوتی ہوئی یورپ، امریکاز اور ایشیا پہنچی ہے۔
2022 میں جب ایم پاکس پھیلا تھا تب افریقا کی کئی ریاستیں انتہائی متاثر ہوئی تھیں۔ اِن ریاستوں کو غیر معمولی امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بیشتر کیس ہم جنس پرستوں میں پائے گئے تھے۔
ابتدا میں سمجھ لیا گیا تھا کہ یہ مرض صرف ہم جنس پرستوں میں پایا جاتا ہے تاہم بعد میں یہ حقیقت کھل کر سامنے آئی ہے کہ یہ مرض کسی کو بھی ہوسکتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی مان لیا گیا تھا کہ یہ مرض صرف افریقا سے پھیلا ہے۔ اب ماہرین کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔ افریقا سے یہ مرض تیزی سے پھیلا ضرور ہے تاہم اِس کے کیسز ایسے ملکوں میں بھی پائے گئے ہیں جن کا افریقا کے کسی بھی ملک سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں۔