لکی مروت کے بعد باجوڑ میں بھی پولیس ٹارگٹ کلنگ واقعات کے خلاف سراپا احتجاج بن گئی ہے۔
لکی مروت میں پولیس کا احتجاج تیسرے روز میں داخل ہوچکا ہے، لکی مروت کے پولیس اہلکاروں نے مزید دو مقامات منجیوالہ چوک اور درہ پیزو میں بھی دھرنا دے دیا۔ ان دھرنوں سے شہر کو ملانے والے تمام راستے کٹ گئے ہیں۔
لکی مروت میں پولیس کے احتجاج کا یہ سلسلہ نو ستمبر کو شروع ہوا تھا، اہلکاروں کا مطالبہ ہے کہ پولیس کو مکمل اختیار دیا جائے، پولیس جوانوں اور افسران کو تخفظ دیں اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں سے پولیس لائن کو خالی کر دیا جائے۔ اہلکاروں کا کہنا تھا کہ پولیس خود تین ماہ دہشت گردی ختم کردے گی۔ اہلکاروں کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ پولیس یونین کو بحال کیا جائے اور غیر محفوظ و دور دراز تھانہ براگی کو ختم کیا جائے۔
مظاہرین کا آج کہنا ہے کہ ہم احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کر رہے ہیں۔ جب تک مطالبات پورے نہیں ہوتے احتجاج جاری رہے گا۔
گزشتہ روز احتجاجی مظاہرین نے کہا تھا کہ دھرنے میں ضلع کرک پولیس٬ بنوں پولیس، ٹانک پولیس اور ڈیرہ اسماعیل خان کے اہلکار بھی شامل ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ لکی مروت میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پانچ پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید ہو چکے ہیں جس کے بعد پولیس اہلکار احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں۔
احتجاجی مظاہرین نے مذاکرات کے لئے چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہوئی ہے۔
پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ افسران کو مطالبات کے لئے دو دن کا الٹی میٹم دیا ہے، دو دن ہمارا احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا، اگر مطالبات نہ مانیں گئے تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کریں گے۔
تربت کے مرکزی بازار میں دھماکے سے 4 افراد زخمی
باجوڑ پولیس نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل ٹارگٹ کلنگ اور شہادتوں سے تنگ آگئے ہیں
باجوڑ پولیس نے پولیس لائن گراؤنڈ ہیڈ کوراٹر خار میں دھرنا دینے کا اعلان کردیا اور پولیو ڈیوٹی سے بھی بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
پولیس کی وردی پہن کرٹک ٹاک بنانے والا نوسرباز گرفتار
دوسری جانب باجوڑ میں ہی پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں ایک 33 سالہ پولیس اہلکار لقمان عمر اور ایک 25 سالہ پولیو ورکر ابو ہریرہ عمر جاں بحق ہوگئے۔
پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ پر پہنچ کر میتوں کو ہیڈ کواٹر ہسپتال خار روانہ کردیا اور علاقے میں ملزمان کے گرفتاری کیلئے سرچ آپریشن شروع کردیا۔