اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی ایم این اے مبین عارف کو اسلام آباد میں لینڈ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سیکیورٹی ادارو ں کو پٹیشنر کی ملک واپسی پر گرفتاری سے روک دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ مبین عارف کی وطن واپسی پر کوئی سیکیورٹی ادارہ انہیں گرفتار نہ کرے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے پی ٹی آئی ایم این اے مبین عارف کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے رضوان اختر اعوان ایڈووکیٹ ، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے ۔
عمران خان کو دہشتگردی کے سب سے بڑے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا
ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی عدالتی نوٹس پر پیش ہوئے اور بتایا کہ عمومی طور ایجنسیز کے کہنے پر نام پی سی ایل میں شامل کیا جاتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کس قانون کے تحت آپ ان کے نام اس لسٹ میں ڈالتے ہیں ؟ یہ وفاقی کابینہ کا دائرہ اختیار ہے آپ کیسے استعمال کرتے ہیں؟
ڈی جی پاسپورٹس نے بتایا وفاقی کابینہ نے اختیار تفویض کیا ہوا ہے رولز میں لکھا ہے ، رولز 22 کے تحت ہم نام لسٹ میں ڈالتے ہیں ۔
جسٹس بابر ستار نے کہا ڈی جی صاحب ، تفصیلی رپورٹ دیں ۔اگر میں اس نتیجے پر پہنچا کہ آپ اختیار کا غلط استعمال کر رہے ہیں تو اس کے اثرات ہوں گے، اس لئے جو جواب جمع کرانا ہے دھیان سے کرانا ہے ۔ کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔
واضح رہے کہ 9 مئی کے فسادات کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین سمیت درجنوں افراد کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈالے گئے تھے۔
تاہم رواں سال 22 اپریل کو پی ٹی آئی کے دور حکومت میں وفاقی کابینہ میں شامل ارکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ہٹادیےگئے تھے جبکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، سابق خاتون کی قریبی دوست فرح گوگی اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما، سابق معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری کے نام ای سی ایل پر برقرار رکھے گئے تھے۔