شمالی کیرولائنا کے رہائشی 52 سالہ مائیکل اسمتھ کو امریکی محکمہ انصاف نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) موسیقی کے ذریعے جعلی بینڈ بنانے اور اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ اسمتھ پر الزام ہے کہ اس نے سات سال کے دوران ہزاروں جعلی گانے بنائے، اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر دھوکہ دہی سے ویوز بڑھائے، اور 10 ملین ڈالر سے زیادہ کی رائلٹی غیر قانونی طریقے سے حاصل کی۔
محکمہ انصاف کے مطابق اسمتھ نے اپنے دو نامعلوم معاونین، جن میں ایک موسیقی کے پروموٹر اور اے آئی موسیقی کمپنی کے سی ای او ہیں، ان کے ساتھ مل کر اسپوٹیفائی، ایپل میوزک، ایمیزون میوزک، اور یوٹیوب میوزک جیسے پلیٹ فارم پر اے آئی سے تیار شدہ موسیقی اپ لوڈ کیا۔ انہوں نے بوٹس کی مدد سے ان جعلی گانوں کو اربوں بار اسٹریم کیا، جس سے پلے کی تعداد بڑھا کر رائلٹی حاصل کی۔
تحقیقات سے پتا چلا کہ اسمتھ نے 2018 میں اپنے معاونین کو تیزی سے گانے تیار کرنے کا کہا تاکہ اسٹریمنگ پلیٹ فارم کی دھوکہ دہی سے بچاؤ کی پالیسیوں سے بچا جا سکے۔ AI موسیقی کمپنی کا CEO باقاعدگی سے ”ہزاروں گانے“ فراہم کرتا تھا جن کے نام جعلی تھے۔ اسمتھ ان فائلوں کے نام تبدیل کر کے انہیں انسانی نام دیتا تھا، جیسے ”زائگوٹس“ اور ”زائم بیڈوئنگ“۔
اس اسکیم میں استعمال ہونے والے گانے نہ صرف کم معیار کے تھے بلکہ ان کا مقصد صرف اسٹریمنگ پلیٹ فارم کے رائلٹی سسٹمز کو دھوکہ دینا تھا۔ بوٹس نے ان گانوں کو بے شمار بار اسٹریم کیا، جس سے اسمتھ اور اس کے معاونین کو بڑی مقدار میں پیسے ملے۔
اگرچہ محکمہ انصاف کے پاس اسمتھ کے خلاف واضح ثبوت موجود ہیں، جن میں ای میلز اور اسٹریم ڈیٹا کی ہیرا پھیری شامل ہے، اسمتھ نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔ انہوں نے نیو یارک ٹائمز کو دیے گئے بیان میں کہا کہ انہیں ان الزامات پر یقین نہیں آتا اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی دھوکہ دہی نہیں کی ہے اور وہ ان الزامات کے خلاف اپیل کرنے کے طریقے پر سوال اٹھاتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت موسیقاروں کیلئے خطرہ بن گئی، میوزک چوری ہونے کا خدشہ