حکومت نے سرکاری خزانے پر پینشن کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کرنے کے لیے نئی پینشن اسکیم ’کنٹربییوٹری پینشن فنڈ اسکیم’ متعارف کروائی ہے جس کا اطلاق رواں مالی سال کے آغاز یعنی یکم جولائی 2024 سے ہوگا۔ حکومت کی جانب سے شروع کی جانے والی اس نئی پینشن سکیم کا آغاز ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان کا پینشن بجٹ ایک ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔
اسکیم سے متعلق اہم نکات:
اسکیم کا مقصد: پاکستان کی وفاقی حکومت نے سرکاری خزانے پر پینشن کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے نئی پینشن اسکیم متعارف کروائی ہے۔
اسکیم کا نام: ’کنٹریبیوٹری پینشن فنڈ سکیم‘ کا آغاز یکم جولائی 2024 سے ہوگا۔
اہل افراد: اس اسکیم کا اطلاق وفاقی حکومت کے اداروں میں یکم جولائی 2024 کے بعد بھرتی ہونے والے ملازمین پر ہوگا۔ فوجی ملازمین پر یہ اسکیم یکم جولائی 2025 سے نافذ ہوگی۔ شریک حیات کی وفات یا اہل نہ ہونے کی صورت میں باقی ماندہ اہل فیملی ممبرزکوپنشن کی مدت کو 10 سال تک محدود کردیا گیا۔ فیملی ممبرز کو25سال تک پنشن ملے گی ، اہل بچے کو عمومی فیملی پنشن دس سال تک یابچےکی عمر21سال ہونے تک ملے گی، اگرمتوفی پنشنرکا بچہ معذورہوتواسے تاحیات پنشن ملے گی۔ علاوہ ازیں آرمڈ فورسز اورسول آرمڈ فورسز کے تمام رینکس کیلئے پنشن کی شرح میں پچاس فیصد کا اضافہ کردیا گیا ۔۔ یہ پنشن اہل وارثوں کوٹرانسفرکی جاسکے گی۔
فنڈ میں شراکت: ملازمین اپنی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد اور وفاقی حکومت 20 فیصد پینشن فنڈ میں ڈالیں گے۔
مالی مختص: حکومت نے اس پینشن فنڈ کے لیے موجودہ مالی سال میں 10 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔
سرمایہ کاری کا موقع: جمع شدہ رقم کو اسٹاک مارکیٹ، انشورنس، حکومتی سکیورٹیز وغیرہ میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ منافع حاصل کیا جا سکے۔
سابقہ ملازمین: موجودہ اور سابقہ ملازمین اس سکیم سے مستثنیٰ ہوں گے، یعنی ان پر یہ نئے قوانین لاگو نہیں ہوں گے۔
قبل از وقت ریٹارئرمنٹ پر جرمانہ: رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لینے والے ملازمین کوپینلٹی لگے گی اگرکوئی ملازم پچیس سال سروس کے بعدرضاکا رانہ طورپرریٹائرمنٹ لینے پرپنشن میں کٹوتی ہوگی جو تین فی صد کی شرح سے کی جائے گی جس کا اطلاق ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے ہوگا۔
ملازمتی ادارے: حکومت کے زیر انتظام چلنے والے خودمختار اداروں (Autonomous bodies) کے ملازمین کو وفاقی حکومت کی جانب سے پینشن نہیں ملتی۔ ان اداروں میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی، زرعی ترقیاتی بینک، نادرا، کراچی پورٹ ٹرسٹ، ریلوے کے مختلف ادارے ، پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی ، اوگرا اور کئی دوسرے ادارے شامل ہیں جن کے ملازمین کی پنشن وفاقی حکومت کے بجٹ سے ادا نہیں کی جاتی۔
معاشی امور کے صحافی شہباز رانا کے مطابق ’قلیل مدت میں حکومت کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور نہ ہی بجٹ پر اس کا مثبت اثر پڑے گا تاہم طویل مدت میں نئی سکیم سے فرق پڑے گا اور پینشن پر اٹھنے والے اخراجات کم ہوں گے۔‘