پارلیمنٹ کے اندر سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی کی گرفتاریوں پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے سارجنٹ ایٹ آرمز سمیت 4 سیکیورٹی اہلکاروں کو 4 ماہ کے لیے معطل کر دیا۔
گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ ہاؤس سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے تمام گرفتار ایم این ایز کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے اور کہا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس سے ہونے والی گرفتاریوں پر ایکشن ہو گا اور اس پر ہر صورت اسٹینڈ لینا پڑے گا، ناصرف سارے گیٹس (دروازوں) کی بلکہ ہر جگہ کی ویڈیوز مانگی ہیں تاکہ جس پر ذمہ داری ڈالنا ہے ہم ڈالیں۔
اسپیکرقومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اپنے آپ کو بدقسمت سمجھتا ہوں کہ 2014 میں ایک جماعت اور ان کے کزن نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا تو اس کرسی پر تھا، اس لحاظ سے بدقسمت ہوں وہ پہلا حملہ تھا، دوسرا حملہ مولانا صلاح الدین ایوب کے کمرے پر چھاپہ پڑا، وہ بھی ہماری بدقسمتی تھی۔
اب پارلیمنٹ کے اندر سے ہونے والے گرفتاریوں کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی جانب سے ایکشن لیے جانے کے بعد اسمبلی کی سیکیورٹی میں غیر ذمے داری برتنے پر سارجنٹ ایٹ آرمز اشفاق اشرف کو معطل کردیا گیا، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو 4 ماہ کے لیے معطل کیا ہے۔
بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت سمیت اہم پی ٹی آئی رہنما گرفتار، پارٹی لیڈر شپ پارلیمنٹ ہاؤس میں جمع
اس کے علاوہ سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ میں سیکیورٹی میں ناکامی پر دیگر 4 سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی 4 ماہ کے لیے معطل کر دیا۔
معطل کیے گئے سیکیورٹی اہل کاروں میں سیکیورٹی اسسٹنٹ وقاص احمد اور 3 جونیئر سیکیورٹی اسسٹنٹ عبیداللہ، وحید صفدر اور محمد ہارون شامل ہیں۔
دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بھی تشکیل دے دی، 4 رکنی کمیٹی کی سربراہی ایڈیشنل سیکرٹری افتخار لغمانی کریں گے۔
کمیٹی میں جوائنٹ سیکرٹری ارشد علی خان، رضوان اللہ اورقائمقام سارجنٹ ایٹ آرمز راجہ فرحت عباس شامل ہیں، کمیٹی واقعہ کے محرکات کا جائزہ لے گی۔
اس کے علاوہ کمیٹی کو جلد ازجلد فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 9 ستمبر کو اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو گرفتار کر لیا تھا۔
9 اور 10 ستمبر کی رات گئے اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں رکن قومی اسمبلی زین قریشی، شیخ وقاص اکرم، ایم این اے نسیم الرحمٰن اور شاہ احمد خٹک کو گرفتار کرلیا تھا۔
گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں جو ہوا، اس پر ایکشن لیں گے۔
بعد ازاں، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے 9 ستمبر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے سے اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاری پر انسپکٹر جنرل ( آئی جی) اسلام آباد پولیس کی سرزنش کی تھی اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
پارلیمنٹ میں پولیس ایکشن پر حکومت اور اپوزیشن یک زبان
پارلیمنٹ سے ارکان کی گرفتاری سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس ہوا تھا۔
ایاز صادق نے گرفتار ارکان پارلیمنٹ کو فوری رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق پارلیمنٹ سے باہرجس کو چاہیں گرفتارکریں، پارلیمنٹ سے ارکان کی گرفتاری ناقابل قبول ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کی مشاورت کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما طارق فضل چوہدری نے بتایا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ہدایت کی ہے کہ جو ارکان قومی اسمبلی گرفتار ہوئے ان کے پراڈکشن آرڈر جاری کریں۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا ارکان اسمبلی کی گرفتاریوں پر سخت ایکشن، تحقیقاتی کمیٹی تشکیل
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس سے رپورٹ مانگی گئی ہے کہ آپ نے کس طرح پارلیمنٹ اور لاجز سے ارکان کو گرفتار کیا۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نوید قمر نے پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ کل جو ہوا، اس حوالے سے جو الزامات سامنے آ رہے ہیں، یہ پورے آئین، پوری پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے۔