Aaj Logo

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2024 11:42am

پہلا صدارتی مباحثہ، کملا ہیرس نے ٹرمپ کو دفاعی پوزیشن پر کھڑا کردیا

امریکا میں صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان پہلا مباحثہ 90 منٹ پر مشتمل رہا اور اس دوران سیاسی امور کے علاوہ ایک دوسرے پر ذاتی نوعیت کے وار بھی کیے گئے۔ کملاہیرس نے پہلے صدارتی مباحثے میں ڈونلڈٹرمپ کو دفاعی انداز اپنانے پر مجبور کردیا۔ دونوں شخصیات نے اسٹیج پر پہنچنے پر ایک دوسرے سے ہاتھ بھی ملایا۔ دوران مباحثے جب ٹرمپ نے کئی بار جوبائیڈن پر تنقید کی تو کملا ہیرس نے انہیں یاد دلایا کہ آپ کے مدمقابل بائیڈن نہیں میں صدارتی امیدوار ہوں۔

عالمی میڈیا کے مطابق پہلے صدراتی مباحثے میں دونوں صدارتی امیدوار معیشت، امیگریشن، اسقاط حمل، روس یوکرین جنگ، غزہ جنگ سمیت دیگر اہم امور پر اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔

معیشت

مباحثے کے پہلے مرحلے میں معیشت پر بات ہوئی۔ کملا ہیرس نے کہا کہ وہ امریکی خاندانوں کے لیے ہاؤسنگ کے مسائل پر کام کریں گی اور ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے چھوٹے کاروباروں کو فروغ دینا چاہتی ہیں۔

ساتھ ہی کملا ہیرس نے اپنے سیاسی حریف ٹرمپ پر تنقید کی کہ وہ صرف وہ ہی کرنا چاہتے ہیں جو نے پہلے کیا اور وہ ارب پتی افراد اور کمپنیوں کو ٹیکس پر رعایت دینا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ نے کملا ہیرس کے تنقیدی وار کا جواب کچھ یوں دیا کہ ’حکومت نے ٹیرف کی مد میں چین سے ’اربوں‘ لیا، جو ان کے عہدے چھوڑنے کے بعد بھی برقرار ہے‘۔

ہیرس کا اسقاط حمل پر مؤقف سے ہال میں خاموشی چھا گئی

معیشت اور تارکین وطن کے موضوع پر بحث کے بعد دونوں کے درمیان گفتگو کا تیسرا موضوع اسقاط حمل رہا۔ جس پر کملا ہیرس کے آخری جملے پر خاموش چھاگئی۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہماری پارٹی حمل کے نویں مہینے میں اسقاط حمل کی اجازت دینا چاہتی ہے۔

اپنے جواب میں کملا ہیرس نے کہاکہ ٹرمپ نے سپریم کے ایسے تین ججز کو مقرر کیا جنہوں نے دو سال قبل اسقاط حمل کے حق کو ختم کر دیا تھا۔ انتہائی جذباتی آواز میں کملا نے کہا کہ پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں میں خواتین کا خون بہہ رہا ہے کیونکہ وہ اسقاط حمل نہیں کروا سکتیں۔ لوگ یہ نہیں چاہتے ہیں۔

یوکرین اور روس جنگ

کملا ہیرس نے ٹرمپ کو یوکرین اور روس جنگ کے معاملے پر غیرمعمولی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ہیرس نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے نیٹو اتحادی انتہائی شکر گزار ہیں کہ اب آپ صدر نہیں رہے، ورنہ پوتن اس وقت یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں بیٹھے ہوتے اور ان کی نظریں باقی یورپ پر ہوتی۔

کملا ہیرس نے مزید کہا کہ ’پوتن ایک ڈکٹیٹر ہیں جو آپ کو لنچ میں کھا جائیں گے۔‘

ٹرمپ نے جواب میں کملا ہیرس کو تاریخ کی ’بدترین نائب صدر‘ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ وہ حملے سے پہلے یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات کے ذریعے جنگ روکنے میں ناکام رہیں۔’

فلسطین اور اسرائیل جنگ

میزبان کی جانب سے دونوں صدارتی امیدوار سے پوچھا گیا کہ وہ غزہ میں اسرائیلی حملوں اور مذاکرات میں تعطل کو کیسے ختم کرسکتے ہیں۔

کملاہیرس نے اپنا جواب یہ کہہ کر شروع کیا کہ ’اسرائیل کو دفاع کا حق‘ حاصل ہے لیکن یہ جنگ ختم ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ دو ریاستی حل اور غزہ کی تعمیر نو کی بات کی ہے۔

اس موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ ’اگر وہ صدر ہوتے تو یہ نوبت ہی نہیں آتی‘۔ ٹرمپ نے ہیرس پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل سے نفرت کرتی ہیں۔ اگر وہ صدر بن گئیں تو مجھے یقین ہے کہ اب سے دو سالوں میں اسرائیل کا وجود نہیں رہے گا۔

امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا بائیڈن اور کملا کے دور میں سیکڑوں افراد روزانہ غیرقانونی طریقے سے امریکا میں داخل ہو رہے ہیں، اگر کملاہیرس صدر منتخب ہوئیں تو ملک کبھی ترقی نہیں کرے گا، کملا امریکا کو وینزویلا کی طرز پر چلائیں گی۔

کملا ہیرس نے کہا کئی لوگ کہتے ہیں ٹرمپ دوبارہ اقتدار میں آئے تو تباہی ہوگی، ٹرمپ خود جرائم میں ملوث ہیں، نومبر میں انہیں سزا سنائی جائے گی، ٹرمپ کسی کی بات نہیں مانتے اور نہ ہی سنتے ہیں، کملاہیرس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ڈکٹیٹر قرار دے دیا۔۔

Read Comments