اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ پر ہونے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی کی گرفتاریوں پر سخت ایکشن لے لیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے سے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کی گرفتاری کے معاملے کی تحقیقات کے لیے اسپیکر ایاز صادق نے کمیٹی سارجنٹ ایٹ آرمز اشفاق احمد کی سربراہی میں تشکیل دے دی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے ہدایت کی کہ کمیٹی پارلیمنٹ ہاؤس کے تمام کیمروں کی فوٹیجز کا مکمل جائزہ لے، کمیٹی 48 گھنٹے میں سارے واقعہ کی مکمل رپورٹ جمع کرائے۔
اسپیکر ایاز صادق نے گرفتاریوں کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس کی لائٹس بند ہونے پر پارلیمنٹ میں کام کرنے والے سی ڈی اے کے پانچ اہلکاروں ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہیں معطل کرکے پارلیمنٹ سے تبدیل کرنے کی کرنے کی ہدایت بھی کی۔
معطل ہونے والوں میں الیکٹریشن مظفر حسین، ظہیرعباس، جنریٹرآپریٹر ذوالفقارعلی، فائر الارمر رضا علی اور ارشد کھوکر شامل ہیں۔
سردار ایاز صادق نے فیصلہ کیا کہ پارلیمنٹ کا تقدس پامال کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، اسلام آباد انتظامیہ، پولیس سمیت جو بھی محکمہ توہین پارلیمنٹ کا مرتکب ہوا اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، پارلیمنٹ ہاؤس کی بجلی بند کیے جانے کی وجوہات کا بھی جائزہ لیا جائے۔
پارلیمنٹ احاطہ سے اراکین کی گرفتاری پر اسپیکر کے ’ردعمل‘ کی تفصیلات سامنے آگئیں
پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کیخلاف درج مقدمے کی تفصیلات سامنے آگئیں
پارلیمنٹ میں پولیس ایکشن پر حکومت اور اپوزیشن یک زبان
واضح رہے کہ گزشتہ شب قومی اسمبلی کے احاطے سے اسلام آباد پولیس نے تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت کو گرفتار کر لیا تھا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے احاطے سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں گزشتہ روز کے واقعےکو سنجیدہ لینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 2014 میں پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا اس کا مقدمہ درج ہوا تھا، اگر ضرورت پڑی تو گزشتہ روز کے واقعے کی بھی ایف آئی آر کٹواؤں گا، اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا ہے، کل جو کچھ ہوا اس کی فوٹیجز چاہیے، تاکہ ذمے داروں کا تعین ہو سکے۔