بھارتی ریاست منی پور میں نسلی تصادم کے بعد انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کردیا گیا ہے اور حکومت نے کرفیو نافذ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
نسلی فسادات سے متاثرہ شمال مشرقی ریاست منی پور میں کئی دنوں کے مہلک نسلی تشدد، مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد کرفیو نافذ کرکے انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کا حکم دے دیا گیا ہے۔
منی پور ایک سال سے زیادہ عرصے سے ہندو اکثریتی قبیلے میتی اور عیسائی کوکی برادری کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے جس نے ریاست کو نسلی طور پر تقسیم کردیا ہے۔
مہینوں تک نسبتاً پرسکون رہنے کے بعد گزشتہ ہفتے دو برادریوں کے درمیان دشمنی دوبارہ شروع ہوگئی تھی جس میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ریاست کی وزارت داخلہ کے نوٹس میں تازہ ترین بے امنی کو قابو میں لانے کے لیے ریاست میں تمام انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروسز کو پانچ روز کے لیے بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کچھ سماج دشمن عناصر سوشل میڈیا کو بڑے پیمانے پر تصاویر، نفرت انگیز تقریر اور نفرت انگیز ویڈیو پیغامات کی ترسیل کے لیے استعمال کر سکتے ہیں جو عوام کے جذبات کو بھڑکاتے ہیں۔ یہ ضروری ہو گیا ہے کہ عوامی مفاد میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے غلط معلومات اور جھوٹی افواہوں کو پھیلانے سے روکنے کیلئے مناسب اقدامات کیے جائیں۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق امپھال کے مشرقی اور مغربی اضلاع میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو لگا دیا گیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے جاری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ نظم و نسق کی ابتر صورتحال کے باعث کرفیو میں رعایت کے پچھلے احکامات کو فوری طور پر دس ستمبر کو صبح گیارہ بجے سے منسوخ کرتے ہوئے امپھال مشرقی ضلع میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
منی پور میں یکم ستمبر سے اب تک مختلف پرتشدد واقعات میں گیارہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ کئی مقامات پر آگ لگائے جانے اور توڑ پھوڑ کے واقعات بھی پیش آئے ہیں، امپھال کے علاوہ کئی دیگر علاقوں میں تشدد آمیز واقعات پیش آئے ہیں۔