لکی مروت میں پولیس کے احتجاج پرممبر کے پی اسمبلی جوہر خان، عدنان وزیر اور دیگر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کو الارمنگ صورتحال قراردے دیا۔
لکی مروت میں پولیس و افسران کے احتجاج پر کے پی اسمبلی میں خطرے کی گھنٹی بج گئی۔ اسپیکر نے بھی معمالے کو الارمنگ قرار دیا کہا کہ یہ ایک الارمنگ صورتحال ہے، اس معاملے کا فوری حل نکالنا چاہئے۔ محکمہ داخلہ سے پتہ کر لیں اس کے بعد اس پر بات کرینگے، جے یو آئی ایم پی اے عدنان وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ واقعی یہ سیچویشن الارمنگ ہے حالات ہمارے ہاتھ نکل چکے ہیں، حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ اب پولیس بھی اپنے تحفظ کے لئے دھرنے پر بیٹھ چکی ہے۔
لکی مروت میں پولیس پر مسلسل دہشت گرد حملوں کے خلاف اہلکاروں کا احتجاج
واضح رہے کہ لکی مروت میں پولیس و افسران کے احتجاج کا آج دوسرا روز ہے ، احتجاجی پولیس اہلکاروں کا مطالبہ ہے کہ غیر محفوظ اور دور دراز تھانہ براگی کو ختم کیا جائے، خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار پولیس لائن کنٹرول روم کو خالی کر دیں، سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ضلع سے نکل جائیں، پولیس یونین کو بحال کیا جائے۔ پولیس جوانوں نے احتجاج کو وسیع کرتے ہوئے انڈس ہائے کو بند کرکے دھرنا دے دیا۔
معاملہ جوں ہی کے پی اسمبلی میں اٹھایا گیا تو اسپیکر نے صوبائی وزیر قانون سے سوال کیا کہ کیا اس حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی ہے؟ جس پر وزیر قانون آفتاب عالم نے کہا کہ ایک علاقے کے حوالے سے تو کمیٹی ہے لیکن اس حوالے سے نہیں ہے۔
وزیر قانون کے جواب پراسپیکر نے کہا کہ محکمہ داخلہ سے پتہ کر لیں اس کے بعد اس پر بات کرینگے یہ ایک الارمنگ صورتحال ہے، اس معاملے کا فوری حل نکالنا چاہئے۔
اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں تعین کرنا ہوگا کا کونسا ادارہ کیا کام کر رہا ہے۔
وزارت خزانہ اور وزارت داخلہ سمیت دیگر اداروں کی معلومات لیں کہ صوبائی بجٹ سے انہیں کیا دیا جارہا ہے اور کن شرائط پر دیا جارہا ہے، کونسے اختیارات صوبے نے دئیے اور کونسے اختیارات وفاق نے دئیے ہیں۔
اسپیکر صوبائی اسمبلی نے کہا کہ صوبے اور وفاق کے درمیان اعتماد کیسے قائم ہوگا، آج کی باتیں بد اعتمادی کی آخری حد ہے، اس ہاوس کو بتایا جائے کہ پولیس کا کیا رول ہے وہ کس کے ماتحت ہے اور کس کو جوابدہ ہے اور باقی از سر کس سسٹم کے تحت کام کر رہے ہیں، کیونکہ ہم نے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہے۔
جے یو آئی ایم پی اے عدنان وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ واقعی یہ سیچویشن الارمنگ ہے حالات ہمارے ہاتھ نکل چکے ہیں، حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ اب پولیس بھی اپنے تحفظ کے لئے دھرنے پر بیٹھ چکی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ سے گرفتاریوں کی مذمت کرتا ہو لیکن آپ اپنے کارکنوں کے لئے تو کچھ کرے، آپ صرف تقریریں کرتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے، تقریروں کی جگہ اگر آپ بھی عملی کام شروع کردے تو آپ کے خلاف 9 مئی کے ایف آئی آر ختم ہو سکتے۔
عدنان وزیر کا مزید کہنا تھا کہ مجھے آپ سے توقع ہے بحیثیت اسپیکر آپ اس حوالے سے ابتدا کریں، جرات کے ساتھ بولیں کھل کر نشاندہی کرے۔
پی ٹی آئی ایم پی اے ڈاکٹر امجد کا اسمبلی میں اظہار خیال کیا کہا کہ ہم تو دو سال سے کھڑے ہیں لیکن یہ مولانا صاحب کو بھی توڑا سا غیرت دلائے، یہ ایک سنجیدہ موضوع ہے آپ صرف مداخلت کی حد تک رہے، اسٹیبلشمنٹ نے سب کو استعمال کیا ہے کوئی بچا نہیں ہے ہمیں لوگوں نے یہاں اپنے حقوق کے رکھوالی کے لئے بھیجا ہے اپنے ذاتی دشمنی نبھانے کے لئے نہیں۔