پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد قومی اسمبلی میں آج ماحول گرم رہا، اس دوران علی محمد خان اور خواجہ آصف آمنے سامنے آئے، علی محمد خان ایوان میں خوب گرجے برسے تو جواب میں خواجہ آصف نے بھی انہیں کھری کھری سنائی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پرسوں پاکستان کی سیاست میں سیاہ دن تھا، کل کا واقعہ اس کا ری ایکشن تھا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جب آپ کہیں گے کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، اس کا کیا ردعمل آئے گا؟ اس قسم کی باتیں کل کے ری ایکشن کو جواز فراہم کرتی ہیں، کیا پاکستان کا وجود ایک شخص سے نتھی کیا جاسکتا ہے، یہ کہتے ہیں کہ پختونوں کا لشکر لے کر پنجاب پر حملہ آور ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پرسوں پاکستان کے وجود اور فیڈریشن کو چیلنج کیا گیا، اس کے بعد آپ کیا توقع رکھتے ہیں، یہ جب بھی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں فوج سے بات کرنی ہے، یہ سیاسی ڈی این اے کا مسئلہ ہے، جب فوج نے آپ کو لانچ کیا ہو تو آپ بار بار ان کے پاس جاتے ہیں۔
۔انہوں نے کہا کہ اتوار کا جلسہ ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جو فوج کو للکار رہا ہے، علی امین گنڈاپور نے 15 دن کا کہا تھا دو روز گزر گئے، ہمت ہے تو آکر دکھائے ہم انتظار کر رہے ہیں، ان لوگوں میں اتنی منافقت ہے، انہیں اپنے رویے درست کرنا ہوں گے، انہوں نے جلسے میں جو زبان استعمال کی، اس پر صحافیوں نے بھی احتجاج کیا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کل جو کچھ ہوا قانون کے مطابق ہوا، جلسوں میں عوام اکٹھی نہیں ہوئی تو اس کا مطلب یہ نہیں ملکی سالمیت پر حملہ کریں۔
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کو ضمیر فروش اور رنگ باز قرار دیتے ہوئے کہا کہ داڑھی رکھی ہوئی ہے درود شریف پڑھتا ہے اور منافقت کرتا ہے، اول و آخر درود شریف اور بیچ میں منافقت۔
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان نے خواجہ آصف کے بیان پر شدید احتجاج کیا۔