پارلیمنٹ پر پولیس کے دھاوے کے خلاف قومی اسبملی کے اراکین متحد ہوگئے ہیں اور گرفتاریوں کی بھرپور مذمت کی گئی ہے۔ پولیس ایوان کی حدود میں کیسے داخل ہوئی، ارکان کو پارلیمنٹ میں سے کیوں گرفتار کیا، پولیس ایکشن پر حکومت اور اپوزیشن یک زبان ہوگئی۔
منگل کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ رات پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی گرفتاریوں کی مذمت کی گئی۔
دوران اجلاس اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ارکان کی تضحیک برداشت نہیں کی جاسکتی، ضرورت پڑی تو وہ خود ایف آئی آر درج کرائیں گے، اسپیکر نے گرفتار اراکین کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری کردیئے۔
قومی اسمبلی کے دیگر ارکان کا کہنا تھا کہ ایوان کے تقدس کا معاملہ ہے، تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایوان کے تقدس کا مسئلہ ہے، اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
پی ٹی آئی ’سانحہ 10 ستمبر‘ کبھی نہیں بھولے گی، بیرسٹر گوہر
ایم کیو ایم رہنما مصطفی کمال بولے کہ اس عمل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی منور تالپور نے کہا کہ کیا 25 کروڑ عوام کے نمائندوں کی یہ عزت ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کی شاہدہ اختر نے واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
جبکہ نوید قمر کا کہنا تھا کہ ہم ایسی کسی کارروائی کا ساتھ نہیں دیں گے۔
علی امین گنڈاپور کو کل رات اٹھایا گیا، اب اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، عمران خان
واضح رہے کہ سادہ لباس اہلکاروں نے گزشتہ رات پارلیمنٹ کے اندر سے تحریک انصاف کے اراکین کو حراست میں لیا تھا۔