Aaj Logo

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2024 10:20pm

جسٹس طار ق محمود جہانگیری ڈگری کیس: عدالت نے ایف آئی اے کو انکوائری سے روک دیا

سندھ ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طار ق محمود جہانگیری کی ڈگری کا معاملہ عدالت نے جسٹسس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کے متعلق ایف آئی اے کو انکوائری سے روک دیا۔

کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر نواز وڑائچ کی درخواست پر سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی جہاں عدالت نے جسٹسس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کے متعلق ایف آئی اے کو انکوائری سے روک دیا ۔

خیال رہے کہ جامعہ کراچی کی ان فیئر مینز کمیٹی اور سنڈیکیٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری غیر مؤثر قرار دی تھی۔

سوشل میڈیا صارفین اور متعدد صحافیوں نے مبینہ طور پر سندھ ٹرانسپیرنسی رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ، 2016 کے تحت معلومات طلب کرنے والی درخواست کے جواب میں جاری کردہ ایک خط شئیر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ امیدوار طارق محمود نے 1991 میں انرولمنٹ نمبر 5968 کے تحت ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔

طارق محمود نے انرولمنٹ نمبر 7124 کے تحت ایل ایل بی پارٹ ون کے لیے داخلہ لیا، خط میں ڈگری کو بوگس قرار نہیں دیا گیا بلکہ اسے غلط قرار دیا گیا، اور وضاحت کی گئی کہ یونیورسٹی پورے ڈگری پروگرام کے لیے ایک انرولمنٹ نمبر جاری کرتی ہے، یعنی ایک پروگرام کے لیے کسی طالب علم کا دو انرولمنٹ رکھنا ناممکن ہے۔

آج ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے پیمرا کو ہدایت کی کہ کراچی یونیورسٹی کی ان فیئر مینس کمیٹی کے فیصلے کی بنیاد پر خبر نہیں چلنی چاہیے۔

درخواست گزار عامر نواز وڑائچ کا کہنا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود ایف آئی اے نے انکوائری کر رہی ہے، اگر کوئی شکایت ہے تو سپریم جوڈیشل کائونسل کا فورم موجود ہے، ایف آئی اے کو انکوائری نہیں کرسکتی، سندھ ہائیکورٹ 5 ستمبر کو تمام کارروائی سے روک رکھا ہے، جسٹس جہانگیر کے خلاف اس لئے مہم چلائی جا رہی کیونکہ چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھنے والے ججز میں شامل تھے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری اور دیگر ججز نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھ کر عدالتی معاملات میں خفیہ اداروں کے مداخلت سے آگاہ کیا تھا۔

Read Comments