اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے آئی جی پولیس سے شعیب شاہین کے خلاف درج تمام مقدمات کی تفصیل درخواست گزار کے وکیل اور عدالت کو دینے کا حکم دے دیا ہے۔ جبکہ انسداد دہشتگردی عدالت نے ان کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کو حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
شعیب شاہین کو گزشتہ روز اسلام آباد پولیس نے ان کے دفتر سے گرفتار کیا تھا، ان کے علاوہ چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت سمیت دیگر رہنماؤں کو بھی پارلیمنٹ سے گرفتار کیا گیا ہے، تمام افراد پر اسلام آباد جلسہ میں شرائط کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے شعیب شاہین کے بیٹے حسن شعیب کی درخواست پر سماعت کی، اس دوران آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی عدالتی نوٹس پر عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ جی آئی جی صاحب، کدھر ہیں شعیب صاحب؟
پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کیخلاف درج مقدمے کی تفصیلات سامنے آگئیں
اسلام آباد کے آئی جی پولیس نے کہا کہ وہ اس وقت انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ کمشنر نے ہائی کورٹ میں کھڑے ہو کر جلسے کا این او سی جاری کیا، انتظامیہ کے خلاف توہینِ عدالت کا کیس آج لگا ہوا تھا، آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری ہوا، کل رات تک کچھ معلوم نہیں تھا کہ شعیب شاہین کو کس نے گرفتار کیا، کہاں منتقل کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ان کی باضابطہ گرفتاری کی ہے تو وکلاء کو ان تک رسائی کیوں نہیں دی؟ وکلاء کئی تھانوں میں انہیں تلاش کرتے رہے مگر وہ نہیں ملے۔
عمیر بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ تھانے گئے تو پولیس اہلکاروں کی جانب سے شدید بدتمیزی بھی کی گئی۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ شعیب شاہین کی گرفتاری تھانہ نون کی پولیس نے کی ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کا کیا کہ کیا ان کے علاوہ بھی لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے؟
آئی جی پولیس نے کہا کہ جتنے لوگوں کو بھی اٹھایا گیا وہ باضابطہ گرفتار کیے گئے ہیں، میں اس بات کی خود تحقیقات کر لوں گا کہ گرفتاری کس ٹیم نے کی تھی۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ سوال یہ ہے کہ پولیس اسٹیشن نون نے گرفتار کیا تو کیا کسی اور تھانے کا ایس ایچ او بھی گرفتاری کے لیے گیا؟
آئی جی پولیس نے کہا کہ شعیب شاہین کو پیش کر کے جسمانی ریمانڈ مانگا گیا ہے، سماعت اے ٹی سی میں چل رہی ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا وہاں انہیں کیس کے لیے وکلاء کی نمائندگی میسر ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت شعیب شاہین کو یہاں بلا کر بھی ضمانت لی سکتی ہے۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ شعیب شاہین کے خلاف مزید بھی ایف آئی آرز ہیں، سنگجانی اور تھانہ نون میں۔
8 گھنٹے ’لاپتا‘ رہنے کے بعد علی امین گنڈا پور سے رابطہ بحال، پشاور پہنچنے کی تصدیق
چیف جسٹس ابھی معاملہ اے ٹی سی میں ہے، دیکھ لیتے ہیں جسمانی ریمانڈ ہوتا ہے یا جوڈیشل ریمانڈ، ابھی اس پٹیشن کو رکھ رہا ہوں، مجھے اے ٹی سی کا آرڈر بتا دیں، اس پٹیشن پر پھر مناسب حکم جاری کروں گا۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ آرڈر میں یہ بھی لکھ دیں کہ ابھی تک صرف دو ایف آئی آرز درج ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے شعیب شاہین سے متعلق کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس پر حملہ کیس میں شعیب شاہین ایڈووکیٹ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
26 نمبر چونگی پر پولیس پر حملہ، پتھراؤ سے متعلق انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت کیس میں پولیس کی جانب سے شعیب شاہین اور دیگر کو انسدادِ دہشت گردی عدالت پیش کیا گیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی ، پی ٹی آئی وکلاء کی بڑی تعداد انسدادِ دہشت گردی عدالت میں موجود رہی، کیس کی سماعت کے دوران جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے پراسیکیوٹر راجا نوید سے استفسار کیا کہ آپ شعیب شاہین سے کیا چاہتے ہیں؟
جج نے استفسار کیا کہ کیا سب کو لیکر آئے ہیں ؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ نہیں اس وقت تک صرف شعیب شاہین کو لایا گیا ہے ، پراسیکیوٹر نے شعیب شاہین کے خلاف درج ایف آئی آر پڑھنا شروع کر دی۔
پراسیکیوٹرراجا نوید کی جانب سے تھانہ نون میں درج مقدمہ کا متن پڑھاگیا، جس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے لیڈر شپ کی ایماء پر پولیس پر حملہ کیا، کارکنوں نے پولیس جوانوں سے آنٹی رائڈز گن چھینی، ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ ان کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج ہے، اس میں ہم 90 دن کی ریمانڈ لے سکتے ہیں۔
پراسکیوشن نے شعیب شاہین کی 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔
عدالت نے شعیب شاہین کے تھانہ نون میں درج مقدمے میں جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ باقیوں کی حد تک میں آرڈر کروں گا، شعیب شاہین کو جوڈیشل کردیا گیا ہے، انسداد دہشتگردی عدالت نے شعیب شاہین کو تھانہ نون میں درج مقدمہ میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے شعیب شاہین کے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔