خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس پر حملوں کے خلاف پولیس اہلکاروں کا احتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔ احتجاج میں دیگر اضلاع سے بھی پولیس اہلکار شرکت کرینگے۔
پولیس پر مسلسل حملوں کے خلاف گزشتہ 24 گھنٹوں سےپولیس اہلکار احتجاج کر رہے ہیں احتجاج میں پولیس اہلکارکثیر تعداد میں شریک اور احتجاجًا تاجہ زئی کے مقام پر انڈس ہائی وے کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا اور روڈ پر شامیانہ لگا کر دھرنا دے دیا احتجاجی پولیس اہلکاروں رات سڑک پر گزاری اور فجر کی نماز بھی وہیں پر ادا کی۔
احتجاج میں محتلف تھانوں کے ایس ایچ اوز، کانسٹیبلزاور دیگر اہلکار ڈیوٹی چھوڑ کر شامل ہیں۔ ضلع بھر کی مختلف چوکیاں رات بھر خالی رہیں۔ احتجاج میں پولیس اہلکاروں کو بااحتیار بنانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ پولیس جوانوں کو افسران تحفظ فراہم کریں۔
اس کے علاوہ احتجاجی پولیس اہلکاروں کا مطالبہ ہے کہ غیر محفوظ اور دور دراز تھانہ براگی کو ختم کیا جائے، خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار پولیس لائن کنٹرول روم کو خالی کر دیں، سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ضلع سے نکل جائیں، پولیس یونین کو بحال کیا جائے۔
لکی مروت میں پولیس پر مسلسل دہشت گرد حملوں کے خلاف اہلکاروں کا احتجاج
مظاہرین نےروڈ کو ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بند کیا ہوا ہے۔ ریجنل پولیس آفیسر عمران شاہد، ڈی پی او تیمور خان اور ڈپٹی کمشنر لکی مروت فہد وزیر رات گئے تک احتجاجی مظاہرین کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھے لیکن مظاہرین کے ساتھ مزاکرات کامیاب نہ ہو سکے۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ آج دھرنے میں ضلع کرک پولیس٬ بنوں پولیس’ ٹانک پولیس اور ڈیرہ اسماعیل خان کے اہلکاران بھی شامل ہو جائیں گے اورآئی جی پی خیبر پختون خوا اور سیکیورٹی فورسز کے افسران کی مذاکرات کے لئے آمد متوقع ہے سڑک پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ چکی ہیں اور مسافروں کو سخت مشکلات کا سامناہے ہزاروں کی تعداد میں مسافروں نے رات سڑکوں پرگزار دی۔
واضح رہے کہ لکی مروت میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 5پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید ہو چکے ہیں جس کے بعد پولیس اہلکاران احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں احتجاجی مظاہرین نے مزاکرات کے لئے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہوئی ہےپولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ آفسران کو مطالبات کے لئے دو دن کا الٹی میٹم دیا ہےدو دن ہمارا احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا ۔ اگر مطالبات نہ مانیں گئے۔ تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کرینگے۔