لاہور ہائیکورٹ نے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو پھر سے عہدے پر بحال کر دیا جبکہ 2 رکنی بینچ نے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کی تعیناتی کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو معطل کر دیا۔
جسٹس چوہدری محمد اقبال اور جسٹس احمد ندیم ارشد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔
جسٹس چوہدری اقبال نے استفسار کیا کہ درخواست میں کونسا نوٹیفکیشن چیلینج ہوا تھا؟ جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے جواباً کہا کہ درخواست میں نگراں حکومت کا چئیرمین نادرا کی تقرری کا نوٹیفکیشن چیلینج ہوا تھا، درخواست گزار کی درخواست صرف نگران حکومت کے نوٹیفکیشن کی حد تک محدود رہی، درخواست گزار نے کبھی بھی نئے رول کو چیلینج نہیں کیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا
وفاقی حکومت کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ پر مشتمل ایک رکنی بینچ نے چیئرمین نادرا کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا، عدالت نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔عدالت چیئرمین نادرا کو عہدے سے ہٹانے کا سنگل بینچ کا فیصلہ کلعدم قرار دے۔
قبل ازیں چیئرمین نادرا کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کے فیصلہ کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا جس کے لیے سیکریٹری داخلہ کے ذریعے انٹرا کورٹ اپیل ہائیکورٹ میں دائر کی گئی تھی۔
اپیل میں صدر پاکستان کو بذریعہ سیکریٹری اور وزیر اعظم کو بھی بذریعہ سیکریٹری و دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
اپیل میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سنگل بینچ نے حقائق کے منافی فیصلہ دیا، سنگل بینچ کے سامنے دائر درخواست قابل سماعت نہیں تھی، درخواست لاہور ہائیک ورٹ پرنسپل سیٹ پر دائر نہیں ہوسکتی تھی۔
مزید کہا گیا کہ منتخب وفاقی حکومت نے چیرمین نادرا کو مارچ میں تین سال کی توسیع دی اور عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت سنگل بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور فیصلہ کو فوری معطل کرنےکا حکم دے۔
یاد رہے کہ 6 ستمبر کو لاہور ہائیکورٹ چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب وفاقی حکومت نے 29 مارچ 2024 کو سرکولیشن کے ذریعے وزارت داخلہ کی سمری منظور کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو 3 سال کے لیے چیئرمین نادرا تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔
وفاقی حکومت نے نادرا رولز 2020 میں رول 7 اے شامل کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت کسی بھی حاضر سروس افسر کو قومی مفاد میں چیئرمین نادرا تعینات کیاجاسکتا ہے، بشرطیکہ کہ حاضر سروس افسر کا عہدہ گریڈ 21 سے کم نہ ہو۔