بنگلادیش کی عبوری حکومت نے بھارت فرار ہونے والی معزول وزیراعظم حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے قانونی عمل کا آغاز کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بنگلادیش کے بین الاقوامی جرائم ٹربیونل نے کہا سابق بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو بھارت سے بنگلادیش واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شیخ حسینہ عوامی احتجاج کے دوران ہونے والے قتل عام کے الزام میں مطلوب ہیں، اپوزیشن جماعتوں اور مخالفین کے قتل عام میں ملوث رہی ہیں، انھیں قرار واقعی سزا دلوائیں گے۔
واضح رہے کہ کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ نے احتجاجی تحریک شروع کی تو حسینہ واجد نے طاقت کا استعمال کیا جس میں تقریباً 400 سے زائد لوگ جاں بحق کردیے گئے۔ بعدازاں طلبہ نے سول نافرمانی کی تحریک چلائی جس کے جواب میں بھارت نواز حسینہ واجد نے آرمی چیف کو طلبہ کے خلاف ایکشن لینے کی ہدایت کی لیکن آرمی چیف نے انکار کردیا جس کے بعد حسینہ واجد نے ملک سے فرار ہونے کا منصوبہ بنایا اور بھارت روانہ ہوگئیں۔
حسینہ واجد نے سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا
حسینہ واجد کو فوجی ہیلی کاپٹر میں بھارت پہنچایا گیا۔ خیال رہے کہ 13 اگست کو سابق بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور ان کے دور حکومت میں موجود اہم عہدیداروں پر شہری کے قتل کے الزام پر مقدمہ درج کیا گیا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق مقدمے میں حسینہ واجد کے علاوہ عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری، سابق وزیر داخلہ، سابق پولیس سربراہ، تحقیقاتی ادارے کے سابق سربراہ سمیت نامعلوم پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔