Aaj Logo

شائع 10 ستمبر 2024 12:30pm

پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کیخلاف درج مقدمے کی تفصیلات سامنے آگئیں

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ نون میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

اسلام آباد میں پی ٹی آئی جلسہ اور ایس او پیز کی خلاف ورزی پر تھانہ نون میں درج مقدمے کی کاپی سامنے آگئی۔

انسداد دہشت گردی اور اقدام قتل سمیت 11 دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جس میں پولیس پر حملے اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی دفعات بھی شامل ہیں۔

مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین، عامر مغل سمیت 70 سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں کو نامزد کیا گیا۔

بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت سمیت اہم پی ٹی آئی رہنما گرفتار، پارٹی لیڈر شپ پارلیمنٹ ہاؤس میں جمع

ایف آئی آر کے متن مطابق ملزمان نے 26 نمبر چونگی کے قریب پولیس پر حملہ کیا، شعیب شاہین اور عامر مغل کی ہدایت پر روڈ بلاک کیا گیا، ڈنڈوں اور پتھروں سمیت راڈ سے پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا گیا۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری گاڑی کے شیشے توڑے گئے اور پولیس اہلکاروں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا گیا اور ان سے اینٹی رائیٹ گن بھی چھین لی گئی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کر کے خوف اور دہشت پھیلائی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود تمام پی ٹی آئی رہنماوں کو رات گئے حراست میں لے لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق شیخ وقاص اکرم، زین قریشی، نسیم الرحمان، عامر ڈوگر، سید شاہ احد، شاہد خٹک، یوسف خٹک، لطیف چترالی گرفتار، صاحبزادہ حامد رضا کو بھی پارلیمنٹ ہاؤس سے حراست میں لے لیا گیا۔

بیرسٹر گوہر، شیرافضل مروت اور شعیب شاہین کے بعد ایم این اے زبیر خان کو بھی گرفتارکرلیا گیا تھا جبکہ شعیب شاہین کو ان کے دفتر سے حراست میں لیا گیا۔ ساتھ ہی عمر ایوب اور زرتاج گل پولیس کو چکمہ دے کر نکل گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق یہ گرفتاریاں گزشتہ روز جلسے میں قانون کی خلاف ورزی اور دیگر الزامات کے تحت کی گئیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف اسمبلی میں بھرپور احتجاج کا منصوبہ

8 گھنٹے ’لاپتا‘ رہنے کے بعد علی امین گنڈا پور سے رابطہ بحال، پشاور پہنچنے کی تصدیق

پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کو آج اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں میں پیش کیا جائے گا، جس کے لیے عدالت کے باہر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔

عدالت کے باہر اسلام آباد پولیس کے اہلکار اور افسران قیدی وین کے ساتھ موجود ہیں۔

Read Comments