توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے نیب اور عدالت کا دائرہ اختیار چیلنج کر دیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں صدر مملکت آصف زرداری، سابق وزیر اعظم نوازشریف اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس پر سماعت ہوئی، یوسف رضا گیلانی نے نیب اور عدالت کا دائرہ اختیار چیلنج کر دیا ۔
عدالت میں وکیل یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ترامیم بحال ہونے کے بعد احتساب عدالت اور نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوچکا۔
احتساب عدالت کے جج عابد سجاد نے یوسف رضا گیلانی کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا اور کہا کہ نیب آگاہ کرے کہ توشہ خانہ کیس اس کے دائرہ اختیار میں ہے یا نہیں؟۔
توشہ خانہ گاڑیوں کا کیس: عدالت نے نواز، زرداری اور گیلانی کیخلاف نیب سے رپورٹ طلب کرلی
بعد ازاں احتساب عدالت دائرہ اختیار کی درخواست پر 26 ستمبر تک سماعت ملتوی کر دی گئی۔
احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔
اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔
بیورو نے الزام عائد کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔
ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے ستمبر اور اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل 2007 اور لیبیا سے بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008) حاصل کیں۔
مذکورہ ریفرنس کے مطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ٖڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہ تو گاڑیوں کے بارے میں مطلع کیا نہ ہی انہیں نکالا گیا۔
نیب ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سال 2008 میں نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کوئی درخواست دیے بغیر اپنے فائدے کے لیے کابینہ ڈویژن کے تحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی۔
ریفرنس کے مطابق خواجہ انور مجید نے ایم ایس انصاری شوگر ملز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے آواری ٹاور کے نیشنل بینک کے ایک اکاؤنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔
اس کے علاوہ انہوں نے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے آصف زرداری کی جانب سے ایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی، ملزم نے اپنی غیر قانونی اسکیم کے سلسلے میں آصف زرداری کے ناجائز فوائد کے لیے مجموی طور پر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے ادا کیے۔
توشہ خانہ ریفرنس میں زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کو بڑا ریلیف
دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ) روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں۔
نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا۔
نیب نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلا کر سخت ترین جیل کی سزا دی جائے۔