لکی مروت میں پولیس جوانوں کا پولیس پر مسلسل دہشت گرد حملوں کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ پولیس جوانوں نے احتجاجا انڈس ہائی وے بند کردیا۔
لکی مروت میں پولیس پر مسلسل دہشت گرد حملے کے بعد پولیس اہلکار خود میدان آکر احتجاج شروع کردیا ہے۔
اہلکاروں نے پولیس لائن میں مشاورت کی اور اپنے مطالبات سامنے رکھے کہ پولیس کو مکمل اختیار دیا جائے، پولیس جوانوں اور افسران کو تخفظ دیں اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں سے پولیس لائن کو خالی کر دیا جائے۔
اہلکاروں کا کہنا تھا کہ پولیس خود تین ماہ دہشت گردی ختم کردے گی۔
اہلکاروں کا مطالبہ ہے کہ پولیس یونین کو بحال کیا جائے اور غیر محفوظ و دور دراز تھانہ براگی کو ختم کیا جائے۔
بعد میں پولیس اہلکاروں نے بنوں میانوالی روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کرکے آرمی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔
پولیس جوانوں نے احتجاج کو وسیع کرتے ہوئے انڈس ہائے کو بند کرکے دھرنا دے دیا۔
اہلکاروں نے احتجاجاً ڈیوٹی سے بائیکاٹ کر دیا اور مذاکرات کے لئے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
پولیس اہلکاروں نے کہا کہ آفیسرز کو مطالبات کے لئے دو دن کا الٹی میٹم دے رہے ہیں۔ دو دن تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا، اگر مطالبات نہ مانیں گئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے۔
واضح رہے کہ ضلع میں ایک ماہ سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے اور گزشتہ ایک ہفتے میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 5 پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔
مظاہرین سے مذاکرات کے لئے آر پی بنوں عمران شاہد پہنچ گئے ہیں، آر پی او بنوں کے ساتھ ڈی پی او لکی مروت تیمور خان اور ڈی پی او بنوں بھی ساتھ ہیں۔
آر پی او مذاکراتی کمیٹی سے طویل مذاکرات کے بعد مظاہرین کو مطمئن نہ کر سکے۔ مظاہرین اپنے پہلے مطالبے سے نہیں ہٹ رہے ہیں۔
دھرنا تاحال جاری ہے اور پولیس اہلکار کثیر تعداد میں شریک ہیں، مظاہرین نے عشاء کی نماز سڑک پر ادا کی۔
بنوں پولیس نے بھی کل احتجاجی دھرنے میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن لکی مروت کے صدر آصف اقبال ایڈووکیٹ نے پولیس سے اظہار ہمدردی کے لئے عدالتوں سے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔
مقامی سول سوسائٹیوں نے بھی کل احتجاجی دھرنے میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔