اسلام آباد سے لاپتہ ہونے والا شہری فیضان عثمان واپس گھر پہنچ گیا جبکہ بازیاب ہونے والے فیضان عثمان کے والد نے تصدیق کردی۔
فیضان عثمان کے والد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کرتے ہوئے بتایا کہ الحمد للّہ میرا پیارا بیٹا فیضان عثمان گھر پہنچ گیا ہے، میرے پاس الفاظ نہیں کہ قوم اور ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کروں۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستارنے 11 ستمبر تک آئی جی اسلام آباد کو فیضان عثمان کی بازیابی کی مہلت دے رکھی تھی۔ جسٹس بابر ستار 11 ستمبر کو فیضان عثمان کیس کی سماعت کریں گے۔
واضح رہے کہ 4 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتا عثمان فیضان کی بازیابی کیس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد کو حساس ادارے سے رابطہ کرنے کا حکم دے دیا تھا، دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ گھر میں ویگو ڈالے آ گئے، بندہ اٹھا لیا مگر اسٹیشن ہاؤس افسر ( ایس ایچ او) سمیت کسی کو پتا ہی نہیں۔
اس سے ایک روز قبل عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو مغوی عثمان فیضان کا فون نمبر اور گاڑی ٹریس کرنے کی ہدایت دی تھی۔
دوران سماعت درخواست گزار نے بتایا کہ میرے گھر کے باہر گاڑیوں میں لوگ آئے تھے، گھر میں گھس کر تلاشی لی گئی، میں نے وردی والے افراد سے کہا کہ میں پاکستان کی خدمت کررہا ہوں، آپ میرے گھر کیوں آئے؟ میرے ساتھ میرے گھر سے نکل کر میرے انسٹی ٹیوٹ میں گئے وہاں بیٹھ گئے، انسٹیٹیوٹ میں بیٹھ کر انہوں نے کیمرہ بند کرنے کا کہا۔
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے ان سے پوچھا نہیں کہ آپ کس ادارے سے منسلک ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ میرے سوال پر بتایا گیا کہ آپ وہ رہنے دیں کہ ہم کہاں سے ہے، مجھے کہا گیا کہ آپ کا بیٹا آپ کے عزیز سے رابطے ہے جو مبینہ کالعدم تنظیم سے منسلک ہے۔
عدالت نے دریافت کیا کہ آپ کا وہ عزیز کون ہے جس کے ساتھ رابطے میں آپ کے بیٹے کو اٹھایا گیا؟ درخواستگزار نے جواب دیا کہ میرا داماد ہے جو لاہور میں رہتا ہے، ان سے رابطے کے الزام میں میرے بیٹے کو لے کر گئے ہیں، پہلے دن آئے تو میرے بیٹے سے جہاد بارے میں پوچھا گیا، میرے بیٹے نے ان سے کہا کہ میں اسٹوڈنٹ ہوں، جہاد میرا کام نہیں آرمی اور حکومت کا کام ہے، میرے بچے کو اٹھانے کے بعد مجھے کہا گیا کہ اگر آپ قانون کے طرف گئے یا میڈیا میں گئے تو آپ کے بچے کی خیر نہیں۔