سپریم کورٹ آف پاکستان سے لاکھوں روپے مالیت کے 2 کمپیوٹر چوری ہوگئے، پولیس نے مقدمے میں نامزد ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں سپریم کورٹ کے کمپیوٹرچوری ہونے کا مقدمہ ڈائریکٹرآئی ٹی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس کے مطابق سپریم کورٹ نے نجی کمپنی سے 131 کمپیوٹر خریدے تھے۔
مقدمے میں سپریم کورٹ کے 2 ملازمین زاہد اقبال اور فیصل خان نامزد کیے گئے ہیں۔
کار ساز حادثہ: ملزمہ نتاشہ کی منشیات کیس میں درخواست ضمانت مسترد
ایف آئی آر کے متن کے مطابق کمپیوٹرز کو تیسرے فلور کے کمرے میں شفٹ کیا گیا تھا جہاں سے وہ چوری ہوئے، سینئر ڈپٹی ڈائریکٹر نیٹ ورک نے بتایا کہ 2 نئے کمپیوٹر موجود نہیں ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق نئے کمپیوٹرز میں سی پی یو اور ایل سی ڈیز شامل تھیں، سی سی ٹی وی کیمروں میں 2 ملازمین فیصل خان اور زاہد اقبال کو مشکوک نقل و حرکت کرتے دیکھے گئے، چوری شدہ دونوں کمپیوٹرز کی مالیت 6 لاکھ روپے ہے۔
زاہد اقبال سیکرٹری ٹو چیف جسٹس کا ڈرائیور ہے جبکہ فیصل خان سپریم کورٹ میں بطور نائب قاصد تعینات ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ درج ہونے کے بعد معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے سپریم کورٹ سے کمپیوٹر چوری کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے سپریم کورٹ کے ملازم زاہد اقبال کو گرفتارکیا ہے جو سیکرٹری ٹو چیف جسٹس کا ڈرائیور ہے۔
غیر ملکی پرواز میں مسافر کا انتقال، طیارے کی کراچی میں ہنگامی لینڈنگ
پولیس ذرائع کے مطابق مقدمہ میں نامزد ملزم فیصل بھی سپریم کورٹ کا ملازم ہے، ملزم فیصل خان نائب قاصد ہے جو تاحال گرفتار نہیں ہوسکا اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں۔
سپریم کورٹ کے ذرائع نے بتایا کہ فیصل خان پہلے بھی سپریم کورٹ سے برطرف کیا جا چکا ہے، اسے برطرفی کے بعد محکمانہ اپیل پر بحال کیا گیا تھا۔