وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ این او سی ہو یا نہ ہو اگلا جلسہ لاہور میں کریں گے اور عمران خان پر کیسز ختم ہو چکے ہیں، اگر ایک سے دو ہفتے میں قانونی طور پر عمران خان رہا نہ ہوا تو ہم پھر انہیں خود رہا کرائیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنگجانی میں جلسے کا انعقاد کیا جس میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
جلسے میں شرکت کے لیے پنجاب اور خیبرپختونخوا سے بڑی تعداد میں قافلے پہنچے جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا سیکڑوں گاڑیوں، ہیوی مشینری اور ہزاروں کارکنوں پر محیط قافلہ سنگجانی انٹر چینج سے ہوتا ہوا جلسہ گاہ پہنچا تو شرکا نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں سپریم کورٹ سے پوچھتا ہوں کہ آپ نے جو فیصلہ کیا اور این آر او دیا، این آر او دینے کا 25 کروڑ عوام کو کیا فائدہ ہوا؟ آئین کی پاسداری نہ کی گئی، قانون کو توڑا گیا، انہوں نے کہا کہ جابر حکمران کے خلاف آواز اٹھانا جہاد ہے، ہم یہ جہاد کریں گے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہمارا ہزاروں ارب روپیہ لوٹنے کے بعد این آر او کون دے رہا ہے، این آر او دینے والے ہار چکے ہیں اور بانی پی ٹی آئی جیل میں بیٹھ کر جیت چکا ہے، تم ذلیل ہو رہے ہو، اس کو جیل میں عزت مل رہی ہے، ہم عمران خان کے ساتھ اس لیے کھڑے ہیں کیونکہ وہ حق کی بات کررہا ہے، آج تو ہم جابر حکمران کے خلاف آواز اٹھا کر جہاد کررہے ہیں لیکن اگر ظلم بند نہ ہوا تو ہم اپنی جان سے جہاد کریں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے ڈی جی آئی ایس پی آر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ منہ زبانی کہنے سے کہ تم سیاست نہیں کرتے کچھ نہیں ہوتا، سیاست تو کر ہی تم رہے ہو، کسی اور کو تو چھوڑ ہی نہیں رہے ہو۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ میں آج سن رہا تھا کہ خواجہ آصف کہہ رہا تھا کہ جنرل فیض حمید نے ریٹائرمنٹ کے بعد رابطے رکھے، کیا جنرل فیض حمید ہمیں جہیز یا وراثت میں ملا تھا، تمہارا جنرل تھا، اپنا ادارہ ٹھیک کرو، اپنے جرنیل ٹھیک کرو، اپنے آپ کو ٹھیک کرو۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنرل فیض کو ڈی جی سی اور ڈی جی آئی ہم نے بنایا، اب غلط کرے ہمارے کھاتے میں اور اچھا کرے تو تمہارے کھاتے میں، اپنے ادارے کی اصلاح کرو، اگر تم نے فوج کو ٹھیک نہ کیا تو ہم کریں گے، یہ ہماری فوج ہے اور اس میں ہمارے بھائی ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ این او سی ہو یا نہ ہو، اگلا جلسہ لاہور میں ہو گا، اگر مینار پاکستان اجازت ہو گی تو ٹھیک ہے لیکن مینڈیٹ چوروں ہم سے پنگا مت لینا، پنگا لیا تو تمہارا وہ حال کریں گے کہ تمہیں بنگلہ دیش بھول جائے گا، چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان کے وکلا نے بتایا کہ ان کے کیسز ختم ہو چکے ہیں، ایک سے دو ہفتے میں قانون طور پر عمران خان رہا نہ ہوا خدا کی قسم تو ہم عمران خان کو بھی خود رہا کریں گے، میں آپ کی قیادت کروں گا اور پہلی گولی میں کھاؤں گا، اب پیچھے مت ہٹنا کیونکہ اگر ہم پیچھے ہٹے تو نہ دوبارہ ایسا موقع ملے گا نہ دوبارہ ایسا لیڈر ملے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان جلد رہا ہو گا اور کوئی رکاوٹ بنا تو میرے پاس بھی کئی لوگوں کے کیسز پڑے ہیں، ان سب کو ہتھکڑیاں لگا کر گھسیٹوں گا، پختونخوا میں عمران خان کی حکومت ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کے علاقے سنگجانی کی مویشی منڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے سے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، علی محمد خان، حماد اظہر، اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی جلسے کے شرکا کی جانب سے اسلام آباد پولیس پر بلا اشتعال پتھراؤ بھی کیا گیا، پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ روٹ کی خلاف ورزی کرکے آنے والے شرکاء نے پولیس اہلکاروں پر شدید پتھراؤ کیا، پتھراؤ سے ایس ایس پی سیف سٹی اور متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔