وزارت داخلہ نے 8 فروری عام انتخابات کو موبائل اور انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ معلومات فراہم نہیں کی جاسکتیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان انفارمیشن کمیشن میں دی گئی ایک درخواست کے جواب میں وزارت داخلہ نے 8 فروری کے عام انتخابات کے دن موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات بتانے سے انکار کیا۔
وزارت داخلہ نے مذکورہ معلومات کو رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت کلاسیفائیڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ معلومات فراہم نہیں کی جاسکتیں۔
انٹرنیٹ کی بندش سے پریشان ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنا دفتر پاکستان سے منتقل کرنے لگیں
رپورٹ کے مطابق پاکستان انفارمیشن کمیشن نے بھی وزارت داخلہ کو مذکورہ معلومات فراہم کرنے سے استثنی دیا۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن کی جانب سے تاحال تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا۔ جب کہ وزارت اطلاعات نے مذکورہ معلومات کلاسیفائیڈ ہونے پر ریمارکس درج نہیں کیے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے ایک سیکشن آفیسر کی جانب سے جواب پر مذکورہ معلومات کو کلاسیفائیڈ قرار دیا گیا کہ کمیشن کا فیصلہ معلومات تک رسائی کے قانون کے منافی ہے۔
فائر وال سے ہونے والا نقصان 30 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرسکتا ہے، پاشا
پی ٹی اے نے جواب دیا ہے کہ وزارت داخلہ وفاقی حکومت کے احکامات پر ہدایات جاری کرتی ہے، پی ٹی اے ان ہدایات پر عمل درآمد کی پابند ہے۔
اس حوالے سے پی ٹی اے نے مزید کہا کہ قومی سلامتی اور سیکیورٹی صورتحال کے تحت سروسز بند کی جاتی ہیں، عام انتخابات کے روز وزارت داخلہ کی جانب سے موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بند کی گئی تھیں۔