چین کے شہر چونگ کنگ کے ایک نرسری اسکول کی پرنسپ لوانگ کو ایک بچے سے تحفے کی وجہ سے اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑگیا۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ وانگ نے ایک طالب علم سے 6.16 یوان (تقریباً 242 روپے) مالیت کی چاکلیٹ کی ایک چھوٹی سی ڈبیا قبول کی اور اسے دوسرے بچوں کے ساتھ بانٹ دیا۔
یہ چاکلیٹ ”ٹیچرز ڈے“ کے موقع پر بچے اپنے استادوں کو اکثر تحفے کے طور پر دیتے ہیں، اور اس دن کے قریب والدین اپنے بچوں کے لئے تحفے خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
وانگ کے اس عمل کو اسکول نے وزارت تعلیم کے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا، جن کے مطابق اساتذہ کو کسی بھی شکل میں تحفے یا پیسے قبول کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس وجہ سے اسکول نے وانگ کو برطرف کر دیا۔
وانگ نے اپنے خلاف اس فیصلے کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی۔ عدالت نے ابتدائی سماعت میں اسکول کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دیا اور اسکول کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ چاکلیٹ طالب علم کی محبت اور احترام کی علامت تھی اور اساتذہ کے تحفے قبول کرنے کے عمل کی وضاحت نہیں کی جا سکتی۔
اس فیصلے کے بعد اسکول نے اپیل دائر کی، لیکن چنگ چونگ کی نمبر 5 انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ نے اپیل مسترد کر دی۔ اس معاملے نے سوشل میڈیا پر زبردست توجہ حاصل کی۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس فیصلے پر حیرت اور افسوس کا اظہار کیا۔ ایک صارف نے لکھا، ”یہ کتنی عجیب بات ہے کہ چھے یوان کی چاکلیٹ کے بدلے کسی کو برطرف کر دیا جائے؟“