اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی نیا توشہ خانہ کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت پیر تک ملتوی کردی جبکہ سماعت کے دوران ملزم عمران خان نے نیب کے تفتیشی افسر محسن ہارون کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ جب باہر نکلوں گا تو تمہیں اور چیئرمین نیب کو نہیں چھوڑوں گا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے نیا توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان اور بشری بی بی کی درخواست ضمانت پر اڈیالہ جیل میں سماعت کی۔
سماعت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان اور بشری بی بی کو جیل سے عدالت پیش کیا گیا، ملزمان کی جانب سے سلمان صفدر عدالت پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے شہروز گیلانی ، سہیل عارف ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت نیب حکام نے بتایا کہ سپریم کورٹ سے نیب ترامیم کیس پر فیصلہ آ چکا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں عدالت نے دیکھنا ہے کہ کیس میں اس عدالت کا دائرہ اختیار بنتا ہے یا نہیں۔
توشہ خانہ کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی گرفتاری غیر قانونی قرار دینے کی درخواستیں خارج
بعد ازاں عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت بعد گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان اپنی نشست سے اٹھ کر نیب کے تفتیشی افسر کے پاس پہنچے اور نیب کے تفتیشی افسر محسن ہارون کو دھمکی دے دی۔
عمران خان نے غصے میں انگلی کے اشارے سے نیب تفتیشی افسر کو تھریٹ کیا اور کہا کہ تم نے جو کیسز بنائے ہیں، تمہاری وجہ سے میری بیوی جیل میں ہے، جب باہر نکلوں گا تو تمہیں اور چیئرمین نیب کو نہیں چھوڑوں گا، رہا ہوتے ہی تم دونوں کو میں عدالت لے کر جاؤں گا۔
سابق وزیراعظم کی نیب کے تفتیشی افسر سے گفتگو کے دوران متعدد افراد موجود تھے جبکہ نیب تفتیشی افسر نے اس سے قبل بھی 4 مرتبہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سےدھمکیوں کا میڈیا کو بتایا تھا۔
13 جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا، نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے ان کی7، 7 سال قیدکی سزائیں معطل کردیں اور ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
بعد ازاں، وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کے نئے ریفرنس کے لیے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن کیا تھا، نوٹیفکیشن نیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 16 بی کے تحت جاری کیا گیا۔
اس میں بتایا گیا کہ امن امان کی صورت حال کے پیش نظر نیب عدالت اگر ضروری سمجھتی ہے تو عمران خان اور بشریٰ بی بی کا ٹرائل جیل میں کرے۔
یاد رہے کہ 27 اگست کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی نیا توشہ خانہ ریفرنس میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کردیا تھا۔
نیا توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان، بشریٰ بی بی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 16 ستمبر تک توسیع
8 اگست کو احتساب عدالت اسلام آباد نے نئے توشہ خانہ ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی، سابق وزیر اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 11 روز کی توسیع کر دی تھی۔
19 اگست کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نئے توشہ خانہ ریفرنس سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
20 اگست کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف نئے توشہ خانہ ریفرنس کی تفصیلات سامنے آگئی تھیں۔
توشہ خانہ ریفرنس نمبر 2 سعودی ولی عہد کی جانب سے دیے گئے بلغاری جیولری سیٹ پر دائر کیا گیا، ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کو 7 سے 10 مئی 2021 کو دورہ سعودیہ کے موقع پر بلغاری جیولری سیٹ دیا گیا، جیولری سیٹ میں ایک عدد انگوٹھی، ایک عدد بریسلٹ، ایک نیکلس، ایک جوڑی بالیاں شامل تھیں، شواہد کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی نے غیر قانونی طور پر بلغاری جیولری سیٹ اپنے پاس رکھا۔؎
اسی روز قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین، سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف نیا توشہ خانہ ریفرنس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کردیا تھا۔