لاہور ہائیکورٹ نے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر تعیناتی کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا کی تقرری کے خلاف درخواست کو منظور کرلیا، شہری اشبا کامران نے لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کی بطور چیرمین نادرا تقرری کو چیلنج کر رکھا تھا۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نگراں حکومت نے نادرا قانون میں ترامیم کرکے حاضر سروس آرمی افسر کو تقرر کرنے کی منظوری دی، نگراں حکومت مستقل پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ نگراں وفاقی حکومت اوروفاقی حکومت نے نادرا رولز 2020 کے رول کے سات اے کے تحت تعیناتی کی اس میں کوئی شک نہیں کہ اس تقرر ی کے لیے کوئی اشتہار یا اہلیت کا معیار نہیں رکھا گیا۔
وفاقی حکومت کے مطابق نادرا رولز 2020 کا رول 7 اے اختیار دیتا ہے کہ ایسی تعیناتی کے لیے مجاز پراسس اور اہلیت دیکھے بغیر تعیناتی کی جائے عدالت نے یہ دیکھنا تھا کہ کیا وفاقی حکومت کو اختیار تھا وہ خفیہ انداز سے تعیناتی کردے ؟ متعلقہ شق کو بغور پڑھیں تو صاف ظاہر کہ قومی مفاد کی آڑ میں ڈائریکٹ تعیناتی نہیں کی جاسکتی موجودہ حالات میں وفاقی حکومت کی جانب سے کی گئی تعیناتی کو درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔
لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق وکیل وفاقی حکومت کی جانب سے ایک دلیل یہ دی گئی کہ اس سے پہلے بھی دو حاضرسروس افسرنادرا میں خدمات انجام دے چکے ہیں ماضی میں کیے گئے غلط کاموں کا مطلب یہ نہیں کہ دوبارہ وہ کام کیا جائے غیر قانونی طورکیے گئے کام کوئی قانونی کور نہیں دیا جاسکتا ایک ہاتھی کو چوہے کے گھر میں نہیں چھپایا جاسکتا عدالت چئیرمین نادرا کی تعیناتی اور کام جاری رکھنے کو غیر قانونی قرار دیتی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ عدالت نادرا ترمیمی رولز کو کالعدم قرار دے، اور حاضر سروس فوجی افسر کو بطور چیرمین نادرا تقرری کالعدم قرار دے۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے چیئرمین نادرا کی تقرری کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کی تعیناتی کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ نگراں وفاقی حکومت نے 02 اکتوبر 2023 کو اس وقت جنرل ہیڈکوارٹز (جی ایچ کیو) میں تعینات آئی جی کمیونیکیشن اینڈ آئی ٹی لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا تاحکم ثانی چیئرمین مقرر کیا تھا۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت نگران کابینہ کے اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ وفاقی کابینہ نے چیئرمین نادرا کے لیے وزارت داخلہ کی سمری پر تین مجوزہ ناموں میں سے لفٹیننٹ جنرل منیر افسر کی تقرری کی منظوری دے دی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ کابینہ کو بتایا گیا کہ سلیکشن کمیٹی نے نادرا کے چیئر مین کے لیے تین بہترین امید واروں کے نام شارٹ لسٹ کیے تھے اور کابینہ نے تفصیلی غور خوص کے بعد نادرا کے نئے چئیر مین کے لیے لیفٹننٹ جنرل محمد منیر افسر کی تقرری کی منظوری دے دی۔
بعد ازاں 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب وفاقی حکومت نے 29 مارچ 2024 کو سرکولیشن کے ذریعے وزارت داخلہ کی سمری منظور کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو 3 سال کے لیے چیئرمین نادرا تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔
وفاقی حکومت نے نادرا رولز 2020 میں رول 7 اے شامل کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت کسی بھی حاضر سروس افسر کو قومی مفاد میں چیئرمین نادرا تعینات کیاجاسکتا ہے، بشرطیکہ کہ حاضر سروس افسر کا عہدہ گریڈ 21 سے کم نہ ہو۔
لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر اکتوبر 2022 میں لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والے 12 میجرجنرلز میں شامل تھے۔
انہوں نے نادرا کے چیئرمین اسد رحمٰن گیلانی سے چارج لیا تھا جو 2023 میں طارق ملک کے استعفے کے بعد چیئرمین نادرا تعینات ہوئے تھے۔
طارق ملک نے 14 جون کو تین سالہ مدت پوری ہونے سے ایک سال قبل عہدے سے اچانک استعفیٰ دے دیا تھا اور اس سے قبل انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی۔