پارٹی میں جن لوگوں سے اختلافات تھے وہ میرا پیدا کردہ نہیں تھے۔ کوئی بھی خان کےخلاف اختلافات کو برداشت نہیں کر سکتا ۔ پارٹی میں اختلافات موجود ہیں جن کو حل کر نے ضرورت ہے۔ شیر افضل مروت کی گفتگو کہا کہ تاخیر سہی لیکن احتجاج کا فیصلہ ہو چکا ہے اور ایسی ماہ اسکا اعلان ہو گا، پاکستان کو شدت سے احتجاج کی ضرورت ہے۔ اگر بنگلہ دیش میں 3 سے 4 لاکھ افراد حکومت کا دھڑن تختہ الٹ سکتیں تو پاکستان میں ایسا کیوں کر ممکن نہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ’نیوز اِن سائٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ احتجاج کا فیصلہ ہو چکا ہے اور ایسی ماہ اسکا اعلان ہو گا ۔ ہم نے احتجاج کرنے میں تاخیر کر دی ہے ۔پاکستان کو شدت سے احتجاج کی ضرورت ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کا احتجاج ، بد امنی، قانون کی حکمرانی ، حقیقی آزادی، عدلیہ اور کان کی آزادی پر منبی ہو گا۔
انکا کہنا تھا کہ جلسے جلوس پر اختلافات اثر انداز ہو سکتے ہیں لیکن جنھوں نے خان صاحب کے لئے آنا ہے وہ آئیں گے۔ جب ہم احتجاج کے لئے نکلیں گے تو پھر ایسے افراد پر مشتمل کمیٹی بنے گی جس سے سب متفق ہوں ۔ 8 فروری کے بعد ہم نے کوشش کی کہ ہمیں انسانوں کی نظر سے دیکھا جائے لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ ہم سے سیٹیں چھینیں گئیں ، خان صاحب جیل میں بند ہیں ، پی ٹی آئی لاہور کی قیادت بھی جیلوں میں ہے ، یہ لوگ اپنی بد معاشی کے زور پر ہمیں سیدھا کرنے کی کوشش میں ہیں اور ہمارے پاس کوئی راستی نہیں رہا کہ ہم کھل کر احتجاج کریں۔ لیکن احتجاج سے قبل ڈائیلوگ کا راستہ اپنایا گیا تو ہم اس کو ویلکلم کریں گے۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ تاریخ میں آج تک ریاست نے کھل کر ڈنڈے کے زور پر کبھی عوام کو نہیں دھکیلا ، گھروں سے لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامالا کیا جا رہا ہے، لوگوں کو اس نظام سے نفرت ہو گئی ہے۔ اگر بنگلہ دیش میں 3 سے 4 لاکھ افراد حکومت کا دھڑن تختہ الٹ سکتیں تو پاکستان میں ایسا کیوں کر ممکن نہیں ۔
انھوں نے کہا کہ پارٹی میں جن لوگوں سے اختلافات تھے وہ میرا پیدا کردہ نہیں تھے، چونکہ خان صاحب سے میں 3 ماہ تک نہیں ملا تھا تو جب ملا تو ساری غلط فہمیاں دور کیں ، میرا خان صاحب سے تعلق ہے باقی کسی سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پارٹی اجلاس میں جو کچھ ہوتا تھا وہ میڈیا پر آجاتا تھا ، پارٹی میں موجود جو لوگ ایسی حرکت کرتے تھے ان کے خلاف نوٹس لیا گیا ہے جو کہ اب کسی حد تک کم ہو گئیں ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی خصوصیات یہ ہے کہ پارٹی میں کوئی گروپ بندی نہیں کر سکتا ، بلخصوص خان صاحب کے خلاف کیوں کہ وہ طاقت کا منبع ہیں ، کوئی بھی خان کےخلاف اختلافات کو برداشت نہیں کر سکتا ۔ پارٹی میں اختلافات موجود ہیں جن کو حل کر نے ضرورت ہے۔