کراچی سٹی کورٹ میں کارساز حادثہ کیس کی سماعت کے دوران نتاشہ کے برطانوی ڈرائیونگ لائسنس کے قابل قبول نہ ہونے کا انکشاف ہو اہے، پولیس نےعبوری چالان میں برطانوی لائسنس کوناقابل قبول قرار دے دیا ہے ۔
کارساز حادثہ کیس میں پولیس نے مقدمہ کا عبوری چالان عدالت میں جمع کرادیا، چالان کے مطابق انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ کےبغیرڈرائیورگاڑی چلانے کا مجاز نہیں اور نہ ہی ملزمہ کے پاس پاکستانی ڈرائیونگ لائسنس موجود ہے ۔
چالان کے مطابق بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑی چلانے پر دفعہ 322 کا اطلاق کیا گیا ہے۔
دوسری جانب چالان میں بتایا گیا کہ این سی ڈی یونیورسٹی کےوائس چانسلر کو خط تحریری کیا ہے،ا ین ای ڈی یونیورسٹی گاڑی کی اسپیڈ ، ایئر بیگ،فنکشن کے حوالے سے معاونت کرے گی، جبکہ حادثے میں ہونے والے املاک کے نقصان کے لئے ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کو خط لکھا ہے۔
چالان کے مطابق گاڑی کی ملکیت کے لئے گل احمد ونڈ پاور کمپنی لمیٹڈ کو نوٹس جاری کیا ہے اور برطانوی ڈرائیونگ لائسنس کی تصدیق کے لئے برٹش ڈپٹی ہائی کمیشن کوخط تحریرکیا۔ ملزمہ کے وکیل کی جانب سے پیش کئے گئے پاسپورٹ کی ٹریول ہسٹری کے لئے تحریر کیا گاڑی میں نصب ٹریکر کمپنی سے معلومات حاصل کرنے کے لئے خط تحریر کیا ہے ۔
پولیس سرجن کی رپورٹ میں پتہ چلانتاشہ وقت وقوعہ آئس کے نشے میں گاڑی چلا رہی تھی غفلت و لاپرواہی سے گاڑی چلاتے ہوئے 3 موٹر سائیکلیں اور ایک گاڑی کو روند ڈالا حادثے کے نتیجے میں عمران عارف اور آمنہ عمران موقع پر ہلاک ہوگئے جبکہ عبدالسلام اور شین الیگزینڈر حادثے میں زخمی ہوئے۔
میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ملزمہ کے خلاف امتناع منشیات ایکٹ کا علیحدہ مقدمہ درج کیا، روز وقوعہ نشےکی حالت میں گاڑی چلانے پرموٹر وہیکل آرڈیننس کی دفعہ کا اضافہ بھی کیاگیا ، سی سی ٹی وی کی فرانسک کے لئے لاہور بھیجا ہوا ہے۔ چالان میں مدعی مقدمہ ، زخمی افراد سمیت مجموعی طور پر 15 گواہان شامل ہیں ۔