پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں راہداری ضمانت منظور کرلی.
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں عدالتی احکامات پر گرفتاری سے بچنے کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اس حوالے سے پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس فہیم ولی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخو کی درخواست پر سماعت کی، جس کے دوران وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور پشاور ہائیکورٹ پہنچے۔
جسٹس ارشد علی نے استفسار کیا کہ سندھ میں آپ کو کیسے نامزد کیا گیا ہے؟ جس پر علی امین نے جواب دیا کہ ہم نے وہاں جیلیں گزاری ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ نے علی امین گنڈا پور کی راہداری ضمانت درخواست منظور کرتے ہوئے درخواست گزار کو متعلقہ عدالت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے درخواست گزار علی امین گنڈاپور کو متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے تک گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔
اسلحہ و شراب برآمد گی کیس: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے وارنٹ گرفتاری پولیس کو موصول
عدالت نے حکم کہا کہ درخواست کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائے، درخواست گزار متعلقہ عدالتوں سے رجوع کریں، کسی بھی مقدمے میں درخواست گزار کو گرفتار نہ کیا جائے۔
اس سے قبل عدالت نے ایس ایچ او بہارہ کہو کو حکم دیا تھا کہ علی امین گنڈا پور کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے تاہم عدالتی احکامات کے باوجود علی امین گنڈا پور کو آج عدالت میں پیش نہ کیا جا سکا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا طبیعت ناسازی کے باعث آج اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش نہیں ہوئے۔
اس کے علاوہ علی امین گنڈاپور نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کے خلاف سیشن عدالت اسلام آباد سے بھی رجوع کیا ہے۔
علی امین گنڈاپور کے وکیل راجہ ظہور نے وارنٹ گرفتاری منسوخ کروانے کے لیے درخواست دائر کی، جس میں موقف اپنایا کہ علی امین گنڈاپور کی مقدمے میں بریت کی درخواست زیر التواء ہے، گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ نے خلاف قانون وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حکم نامے کے خلاف نظر ثانی منظور کی جائے اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو کالعدم قرار دیا جائے، جوڈیشل مجسٹریٹ کو علی امین گنڈاپور کی بریت کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا جائے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا علی امین گنڈاپور نے پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، غیر قانونی ایف آئی آر ہمارا راستہ نہیں روک سکتی۔
انہوں نے کہا کہ جلسہ ہو گا ہر حال میں ہو گا، جلسے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں تو دیکھنا ان کے ساتھ کرتے کیا ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا کا کہنا ہے کہ گورنر چاہتے ہیں کہ میں ان کا نام لوں اور ان کی کوئی حیثیت بنے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر قانونی اسلحہ شراب برآمدگی کیس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔
وزیراعلی خیبرپخونخوا کے خلاف کیس کی سماعت سول جج شائستہ خان کنڈی نے کی تھی، جج نے معاون وکیل سے استفسار کیا تھا کہ ملزم کہاں ہیں؟ معاون وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پشاور میں سیلاب کی صورتحال ہے، جج نے وکیل ظہورالحسن سے کہا کہ آپ کے وکیل نے کہا سیلاب کا مسئلہ ہے، آپ کہہ رہیں ہیں طبعیت ناساز ہے۔
عدالت نے طبی بنیادوں پر حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے اور اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) تھانہ بھارہ کہو کو کل علی امین گنڈاپور کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں، اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بنی گالہ کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کی گاڑی سے 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز، ایک پستول، 6 میگزین، ایک بلٹ پروف جیکٹ، شراب اور آنسو گیس کے تین گولے برآمد کیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے پولیس کے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دو لائسنس یافتہ کلاشنکوف رائفلوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے، اور گاڑی میں اسلحہ کا لائسنس موجود تھا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ وہ شراب کی بوتل میں شہد لے کر جا رہے تھے جسے پولیس اہلکاروں نے ضبط کر لیا۔