افغانستان کے شہر قندھار میں سرکاری ٹی وی کی نشریات بند کردی گئی ہیں۔ سب اس کا یہ بیان کیا جارہا ہے اُس پر حرام جانوروں کی تصویریں اور وڈیوز دکھائی دیتی ہیں۔ افغانستان جرنلسٹس سینٹر نے اس پابندی کی مذمت کی ہے۔
افغان طالبان سخت گیر رویے کے حوالے سے غیر معمولی شہرت رکھتے ہیں۔ حال ہی میں خواتین پر بھی چند ایک پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ خواتین سے کہا گیا ہے کہ گھر سے نکلتے وقت چہرہ اچھی طرح ڈھانپ لیں۔
وزارتِ اطلاعات و ثقافت کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اُس نے سرکاری ٹی وی کے متعدد ملازمین کو قندھار سے کابل منتقل کردیا تھا۔ اِن میں سے بہت سوں کے ملازمت کے کنٹریکٹ بھی ختم کردیے گئے ہیں۔
افغان طالبان نے ایک بیان میں کہا کہ سرکاری ٹی وی کو بند کرنے کا فیصلہ 13 اگست کو کرلیا گیا تھا۔ دو دن قبل بندش سے قبل تک سرکاری ٹی وی مسلسل کام کرتا رہا۔
15 اگست 2021 کو دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان نے ایسے متعدد فیصلے کیے ہیں جن کا مقصد بظاہر یہ ہے کہ خواتین کی نقل و حرکت محدود کردی جائے اور اُن کی آزادی سلب کرلی جائے۔ خواتین پر اب کُھلے مقامات پر بلند آواز سے بات کرنےاور گانے پر بھی پابندی لگائی جاچکی ہے۔