سندھ حکومت نے میڈیا پر اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے کی تردید کرتے ہوئے وضاحت جاری کردی۔
سندھ حکومت کی جانب سےکہا گیا کہ صوبے میں اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری کیلئے 2 ارب روپے مختص کرنے کے فیصلے پر اٹھائے گئے سوالات میں نہ صرف سیاق و سباق کا فقدان ہے بلکہ اس فیصلے کے پیچھے ضرورت اور دلیل کو بھی غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔
وضاحتی بیان میں کہا گیا ہےکہ افسران اکثر چوبیس گھنٹے اور دور دراز علاقوں میں سرکاری مشینری کے کام کو یقینی بنانے کیلئے انتھک محنت کرتے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشرنز کیلئے گاڑیوں کی آخری خریداری 2010 اور 2012 میں کی گئی تھی جب سوزوکی کلٹس کاریں خریدی گئی ۔
جاری کردہ بیان کے مطابق سوزوکی کلٹس کی اوسط عمر تقریباً 7 سے 8 سال ہے۔ فی الحال ان میں سے زیادہ تر گاڑیاں اپنی زندگی گزار چکی ہیں اور بہت سی گاڑیاں تقریباً 0.8 ملین کلومیٹر چل چکی ہیں۔ کئی گاڑیوں کے اوڈو میٹر زیادہ استعمال کی وجہ سے ناکارہ ہو گئے ہیں۔ کچھ افسران کے پاس 2005 سے پرانی ماڈل کی گاڑیاں بھی ہیں بہت سے افسران کے پاس اپنی ذاتی گاڑیاں بھی نہیں ہیں اور اس لیے وہ سرکاری فرائض اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے نجی گاڑیاں کرائے پر لینے پر مجبور ہیں۔
سندھ حکومت نے اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے جن ڈبل کیبن گاڑیوں کو خریدنے کا فیصلہ کیا ہے وہ کبھی بھی لگژری گاڑیوں کے زمرے میں نہیں آتیں اس فیصلے کو “شاہانہ “ طور پر پیش کرنا گمراہ کن ہے۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے 138 فور بائی فور ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے لگژری گاڑیاں خریدنے پر کام شروع کردیا تاہم محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن نے 2 ارب روپے ریلیز کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھ دیا۔
محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کے لکھے گئے خط میں محکمہ خزانہ سے 2 ارب روپے جاری کرنے کی سفارش کی گئی اور لکھا گیا ہے کہ سندھ حکومت صوبے بھر میں تعینات اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنا چاہتی ہے۔
خط کے مطابق لگژری گاڑیاں خریدنے کے بعد انہیں سندھ بھر میں تعینات اسسٹنٹ کمشنرز کے حوالے کیا جائے گا، اسسٹنٹ کمشنرز نئی گاڑیاں استعمال کرکے خدمات انجام دے سکیں گے، ایک گاڑی کی قیمت ایک کروڑ سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔