Aaj Logo

شائع 04 ستمبر 2024 08:32pm

بھارت کی ناراضی جوتے کی نوک پر، نیپال نئے کرنسی نوٹ چھاپنے کیلئے تیار

نیپال کی حکومت نے بھارت کی ناراضی کی پروا کیے بغیر تمام مالیتوں کے نئے کرنسی نوٹ چھاپنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کرنسی نوٹوں پر ایسے تین علاقوں کی بھی نمائندگی ہوگی جن پر بھارت ملکیت کا دعوٰی کرتا ہے۔

نیپال کی حکومت نے ملک کے نئے نقشے میں بھی تینوں متنازع علاقوں کو شامل کیا ہے۔ بھارتی قیادت اس نقشے کو حتمی شکل دینے پر بھی بہت جُزبُز ہوئی ہے۔

بھارت کا دعوٰی ہے کہ لِمپیا دُھرا، لیپو لیکھ اور کالا پانی اُس کے علاقے ہیں۔ نیپال کہتا ہے کہ یہ اُس کے علاقے ہیں اِس لیے نقشے میں بھی انہیں شامل کرلیا گیا ہے۔ نیپال کے مرکزی بینک نیپال راشٹر بینک نے کہا ہے کہ نئے کرنسی نوٹوں کی طباعت میں 6 ماہ سے ایک سال تک کا وقت لگے گا۔

نیپال کے نئے کرنسی نوٹوں کی طباعت کی منظوری 3 مئی کو اس وقت کے وزیرِاعظم پشپ کمل دہال پراچندا نے کابینہ کے اجلاس میں دی تھی۔ ملک کا نیا نقشہ مئی 2022 میں اس وقت کے وزیرِاعظم کے پی شرما اولی نے منظور کرکے طشت از بام کیا تھا۔

بھارت کے شدید اعتراض اور احتجاج کے باوجود نیپالی حکومت نے تمام سرکاری دفاتر میں نیپال کا نیا نقشہ آویزاں کردیا تھا۔

نیپال کی سرحد بھارت کی پانچ ریاستوں اتر پردیش، بہار، سِکم، مغربی بنگال اور اُتھرا کھنڈ سے ملتی ہے۔ یہ سرحد 1850 کلومیٹر طویل ہے۔ بھارت اور نیپال کے درمیان سرحدی حدود کا تنازع بھی رہا ہے۔

نیپال میں نئے نقشے کی منظوری اور اب نئے کرنسی نوٹوں کی طباعت اس بات کی مظہر ہے کہ نیپال ہر معاملے میں بھارت کی مرضی کے سامنے سر جھکانے کے لیے تیار نہیں۔

نیپال خشکی سے گِھرا ہوا ملک ہے اور اُسے اپنی درآمدات و برآمدات کے لیے بھارت پر منحصر رہنا پڑتا ہے۔ بھارتی قیادت نیپال کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بنگلا دیش کی طرح اُسے بھی اپنا بغل بچہ بنانے کی تگ و دَو میں رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات کئی بار انتہائی کشیدہ رہے ہیں۔ نیپال میں بھارت کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے۔ دونوں ملک کے درمیان ویزا بھی نہیں۔

Read Comments