جنوبی کوریا کے میڈیا نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ شمالی کوریا میں حالیہ سیلاب سے ہلاکتوں اور تباہی کے بعد ملک کے سربراہ کم جونگ اُن کے حکم پر 30 افسران کو کرپشن اور فرائض سے غفلت برتنے کے جرم میں سزائے موت دے دی گئی ہے۔ اس خبر کی غیر جانب دار ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر کرپشن اور دیگر سنگین جرائم کے ارتکاب پر عبرت ناک سزائیں نہ دی جائیں تو مجرموں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ کسی بھی طرح کا خوف محسوس کیے بغی اپنی روش پر گامزن رہیں گے۔
اعلیٰ افسران نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کن جونگ اُن نے ایک اجلاس کے دوران کہا تھا کہ حالیہ سیلاب سے چار ہزار افراد کی ہلاکت اور لاکھوں افراد کے بے گھر ہونے کے ذمہ دار سرکاری افسران کے خلاف سخت کارروائیاں کی جانی چاہئیں۔ اب اطلاعات آئی ہیں کہ 20 سے 30 افسران کو سزائے موت دے دی گئی ہے۔
ایک ماہ قبل کم جونگ اُن نے سیلاب کی تباہ کاریوں اور ہلاکتوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں صوبے چیگینگ میں کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر کو برطرف کردیا۔ وہ 2019 سے اس منصب پر کام کر رہے تھے۔ ساتھ ہی ساتھ اُن کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا گیا تھا۔
شمالی کوریا کے حکمران کم جونگ اُن ایسی طرزِ حکمرانی کے حامل ہیں جس کے بارے میں پورے یقین سے کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا۔ وہ عجیب و غریب احکامات جاری کرتے رہتے ہیں اور بظاہر چھوٹے جرائم پربھی سزائے موت دیتے رہے ہیں۔
کچھ مدت قبل اُنہوں نے ایک عجیب حکم جاری کیا تھا کہ کوئی بھی بلا وجہ نہ ہنسے۔ اس حکم کی خلاف ورزی پر سخت سزا کی وعید سنائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں :
روسی صدر کا شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کو لگژری گاڑیوں کا تحفہ
شمالی کوریا کے سربراہ کی نجی زندگی پر مغربی میڈیا کا سنسنی خیز دعوی
شمالی کوریا کے سربراہ ملکی خواتین سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے روپڑے