پاکستانی نژاد معروف بزنس مین عمر فاروق ظہور نے ناروے کے ایک ٹیبلائیڈ پر ان کے خلاف مضمون شائع کرنے پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے، ٹیبلائیڈ نے اپنی آرٹیکل میں دعویٰ کیا تھا کہ عمر فاروق ظہور کو عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں ان کے کردار پر ہلال امتیاز کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
انگریزی مقامی اخبار ”دی نیوز“ کی ایک رپورٹ کے مطابق، عمر فاروق ظہور نے ورڈنز گینگ (VG) ٹیبلائیڈ اور اس کے رپورٹر رالف جان وائیڈرو پر اسلامو فوبیا، نسل پرستی اور زینو فوبیا کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
وی جی کے مضمون میں ایکسپریس ٹریبیون کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عمر فاروق ظہور کو ہلال امتیاز اعزاز توشہ خان کیس کو بے نقاب کرنے پر دیا جا رہا ہے۔
عمر فاروق ظہور نے 2022 میں ایک ٹی وی انٹرویو میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے عمران خان سے ایک گراف گھڑی خریدی تھی جو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے تحفے میں دی تھی۔ عمران خان کو بعد میں اس کیس میں جیل بھیج دیا گیا۔
تاہم، عمر فاروق ظہور نے ٹیبلائیڈ کو بھیجے گئے نوٹس میں دعویٰ کیا کہ انہیں دراصل غیر ملکی سرمایہ کاری کی مد میں ’کروڑوں ڈالر‘ ملک میں لانے کے لیے ہلال امتیاز کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
وی جی آرٹیکل میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمر فاروق 2010 میں نارڈیک بینک کے ساتھ ’تقریباً 60 ملین نارویجن کرون کے فراڈ میں‘ ناروے کو مطلوب ہیں۔
تاہم، عمر فاروق ظہور نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے نیک نیتی سے حکام کے ساتھ تعاون کیا اور اس حوالے سے تفتیش بہت پہلے ہی بند کر دی گئی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس 2020 اور 2021 کے نارویجن حکام کے خطوط ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ کیس بند ہے۔
آخر میں، ٹیبلائیڈ آرٹیکل نے رپورٹ کیا کہ استوائی گنی کے صدر اوبیانگ نگوما مباسوگو نے گزشتہ سال عمر فاروق ظہور کو ایک تمغہ دیا تھا۔
مباسوگو کو دنیا کے بدعنوان ترین صدور میں سے ایک قرار دیتے ہوئے، ٹیبلوئڈ وی جی نے کہا کہ عمر فاروق ظہور کو ان کے ملک میں سرمایہ کاری لانے پر تمغہ سے نوازا گیا۔
آرٹیکل میں مزید کہا گیا ہے کہ ظہور احد گیس ٹربائنز کی فروخت کے سکینڈل میں بھی ملوث تھے۔
تاہم، عمر فاروق ظہور کے ٹیبلائیڈ کو قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مضمون میں انہیں گنی میں ملنے والے ایوارڈ کو پاکستان میں نامزد کیے گئے ایوارڈ سے غلط طور پر جوڑنے کی کوشش کی گئی اور یہ دعویٰ کرنے کی کوشش کی گئی کہ پہلا ایوارڈ کسی نہ کسی طرح صدر مباسوگو کی مبینہ بدعنوانی سے جڑا ہوا ہے۔
قانونی نوٹس میں مزید کہا گیا کہ ’وی جی ہمارے کلائنٹ کے خلاف شائع ہونے والا مضمون فوری طور پر واپس لے اور ’حقائق کو غلط رپورٹنگ اور انہیں توڑ مروڑ کر ہمارے مؤکل کو بدنام کرنے‘ کے لیے ’فوری طور پر معافی نامہ شائع کرے‘ یا دیوانی اور فوجداری کارروائی کا سامنا کرے۔
خیال رہے کہ عمر فاروق ظہور کو اگلے سال 23 مارچ کو ہلال امتیاز سے نوازا جائے گا۔