Aaj Logo

شائع 04 ستمبر 2024 03:25pm

پی سی بی نے قومی کرکٹرز کے فٹنس کے معیار کو سخت کردیا

قومی کرکٹرز کے سنٹرل کنٹریکٹ سے قبل ہونے والے فٹنس ٹیسٹ کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے فٹنس کے معیار کو سخت کر دیا، ان فٹ کھلاڑیوں کو فٹنس ٹیسٹ کی کچھ شرائط سے استشنی دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ٹیسٹ اسکواڈ اور سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل قومی کرکٹرز کو سخت فٹس ٹیسٹ سے گزرنا پڑے گا، ٹیسٹ اسکواڈ کے اراکین اور بعض سینٹرل کنٹریکٹڈ کرکٹرز کے فٹنس ٹیسٹ 7 اور 9 ستمبر کو لاہور میں ہوں گے۔

فٹنس ٹیسٹ کو سینٹرل کنٹریکٹ سے مشروط کیا گیا ہے اور سخت فٹنس کی وجہ سے قومی کرکٹرز پریشانی کا شکار ہیں جبکہ فٹنس ٹیسٹ کے سخت معیار کو پورا کرنے کے لیے کھلاڑیوں تیاری شروع کردی۔

ٹیسٹ پاس کرنے کے لیے معیار 60 فیصد کردیا گیا ہے جو کہ عالمی سطح پر 50 فیصد قرار دیا جاتا ہے، فٹنس ٹیسٹ میں بنچ پریس، اسکن فولڈ ، بنچ پل اسکواٹ اور لانگ جمپ شامل ہیں۔

بیک اپ ہوگا تو سرجری ہوگی، میرے پاس جادو کی چھڑی نہیں کہ فوری کرکٹ ٹھیک کردوں، محسن نقوی

2 کلو میٹر ٹرائل رن مکمل کرنے کے لیے 8 منٹ کا وقت مقرر کیا گیا ہے جبکہ 3 رنز کے لیے 10 سیکنڈز کا وقت مقرر کیا گیا ہے، 30،30 سیکنڈز کے وقفے سے 6 مرتبہ 3 رنز لینے ہیں، دوڑ اور 3 رنز کے مقررہ وقت نے کھلاڑیوں کو پریشان کردیا ہے۔

انجری کے شکار چند کھلاڑیوں کے بھی فٹنس ٹیسٹ لیے جائیں گے، ان فٹ کھلاڑیوں کو فٹنس ٹیسٹ کی کچھ شرائط سے استشنی دیا جائے گا، انجرڈ کھلاڑیوں کا رننگ، لانگ جمپ اور رنز لینے کا ٹیسٹ لیا گیا، وسیم جونیئر، شاہنواز دھانی اور ارشد اقبال انجری کا شکار ہیں جبکہ عامر جمال، احسان اللہ اور حسن علی بھی انجر کا شکار ہیں۔

سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ 7 اور 9 ستمبر کو ہوں گے، ٹیسٹ اسکواڈ سے باہر بعض سنٹرل کنٹریکٹڈ کرکٹرز کے بھی فٹنس ٹیسٹ ہوں گے۔

پی سی بی فٹنس ٹیسٹ کے نتیجے کے بعد سنٹرل کنٹریکٹس کے اعلان کا ارادہ رکھتا ہے، سینٹرل کنٹریکٹ میں کھلاڑیوں کی تعداد 25 سے 30 تک رکھے جانے کا امکان ہے، کئی کھلاڑی سنٹرل کنٹریکٹ سے محروم اور کچھ نئے شامل ہوں گے۔

Read Comments